احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
اخلاقی حالتیں گری ہوئی ہیں۔‘‘ باستثناء معدودے چند مرزائیوں کے نہ صرف ہندوستان کے ۶؍کروڑ مسلمان بلکہ دنیا کے مسلمانوں اور تمام اقوام ومذاہب کے لئے لائبل ہے کیونکہ آپ کے عندیہ کے موافق بجز مرزائیوں کے کوئی شریف نہیں۔ آپ پر تو کمشنر مردم شماری نے یہ لائبلی کیا کہ آپ کو چوڑھوں کا لال گرو بتایا اس کے جواب میں آپ نے تمام مسلمانوں پر لائبل کردیا۔ اب آپ کو بھاگتے راہ نہیں مل سکتی اور ہر مسلمان آپ پر لائبل دائر کرسکتا ہے۔ بارہا سمجھایا گیا کہ ہر الہام اور ہر مضمون کا مسودہ مجدد السنہ مشرقیہ کے حضور بھیج دیا کریں مگر آپ نہیں سنتے اور یوں استروں کی مالا اپنے گلے میں ڈالتے رہتے ہیں پھر بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔ دیکھئے چند بزاں اخفش کیا کرکے رہیں گے۔ عرضداشت کے اخیر میں کمشنر مردم شماری کی رپورٹ کا مندرجہ ذیل فقرہ بھی آپ نے لکھا ہے: ’’یہ فرقہ (مرزائیہ) بڑے زور سے اس اعتقاد کو رد کرتا ہے کہ اسلام کا مہدی خونی مہدی ہوگا اور صحیح بخاری کی بناء پر جو حدیث کی کتابوں میں سب سے زیادہ معتبر ہے۔ روایت پیش کرتا ہے کہ وہ (مہدی جنگ نہ کرے گا بلکہ مذاہب کی خاطر جو لڑائیاں ہوتی ہیں ان کو بند کردے گا۔‘‘ اپنی ضخیم تصنیفات میں مرزا قادیانی نے جہاد کی تعلیم کے برخلاف بہت کوشش کی ہے اور اس بارے میں یہ فرقہ اس فرقہ اہلحدیث سے جو افراط کی طرف چلا گیا ہے بالکل مخالفت ہے۔ اب تو مرزا قادیانی کی باچھیں کھل جانی چاہئیں اور داڑھی کا ایک ایک بال ترکی گھوڑے کی دم کا چنور بن جانا چاہئے کیونکہ کمشنر موصوف نے آپ کے مزعومہ جہاد کے بارے میں تصدیق کی۔ ہم بارہا لکھ چکے ہیں کہ اسلامی جہاد ویسا ہی ہے جیسا تمام سلاطین دنیا میں جاری ہے اور مرزا قادیانی کا مفروضہ جہاد صرف گورنمنٹ کی خوشامد ہے اور نہ صرف اہلحدیث بلکہ مسلمانوں کے ہرفرقہ کے نزدیک اس گورنمنٹ کے عہد میں جس کے زیرسایہ امن وآزادی مسلمان بسر کرتے ہیں۔ خون ریزی حرام ہے۔ اس کا نام اسلامی جہاد نہیں بلکہ فساد اور بغاوت ہے۔ پس اس بات میں کسی کا کچھ لکھنا بالکل اصول اسلام کی ناواقفیت کے باعث ہے۔ تعجب ہے کہ چوڑھوں کا گروہ کہلانے میں تو مرزا قادیانی کے مرچیں لگ گئیں۔ مگر جہاد والافقرہ شربت کا گھونٹ ہوگیا۔ میٹھا ہڑپ اور کڑوا تھو۔ ۲ … وہی حیات وممات مسیح مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزائیوں سے حیات وممات مسیح پر بحث کرنا ایسا ہی ہے جیسے آریوں اور نیچریوں سے