احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
پھر بھی اس نے اس قسم کی ایک سو اکیس ۱۲۱؍ پیشینگوئیاں کیں۔اس کی شہرت اس پیشینگوئی سے زیادہ ہوگئی۔ جس سے اس نے یہ ظاہر کیا تھا کہ پنڈت لیکھ رام اس کا مخالف مر جائے گا اور اس کے بعد وہ قتل ہوگیا۔ ۱۸۹۳ء میں امرتسر کے عیسائیوں کے مباحثہ میں اس کو چنداں کامیابی نہ ہوئی۔ ضعیف مسٹر آتھم اس کی تاریخ مقررہ سے کچھ دن بعد مرا بہت سی پیشینگوئیاں اس کی تولد فرزند کی بابت تھیں مگر لڑکیاں ہوئیں اور اس کی پیشینگوئیاں غلط ثابت ہوئیں۔ فرقہ احمدیہ کا موجودہ سردار بہمہ صفت موصوف ہے لیکن اس کی آئندہ ترقی اس بات پر منحصر ہے کہ اس کو آئندہ کیسا افسر مانتا ہے اورغلام احمد کا جانشین قانون کے پنجہ سے بچنے کی قابلیت رکھتا ہے یا نہیں۔ ڈاکٹر ریسوورلڈ آخرمیں یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ پنجابی نبی فریبی نہیں ہے اور نہ فاتر العقل ہے مگر خود فریب ہے ایک افغانی بکس والے نے مرزا غلام احمد قادیانی کی نسبت کیا خوب کہا ہے کہ امیر کابل یہاں کے حاکم ہوتے تو بہت جلد مرزا قادیانی بن سرے ہوجاتے۔ انگریزی راج میں جو جس کے دل میں آئے کرے۔ شیر بکری ایک گھاٹ پانی پی رہا ہے۔‘‘ ۲ … عوام آسمانی باپ کے لے پالک کا شکار کیوں بنتے ہیں؟ ر۔ف۔ہ۔ شاہجہان پوری! عوام جب دیکھتے ہیں کہ کسی ذی علم عاقل فہیم نے آسمانی باپ کے لے پالک کی حلقہ بگوشی اختیار کرلی ہے تو وہ متعجب ہوجاتے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ اکثر لوگ ایک شخص کی ظاہری وجاہت علمی قابلیت وغیرہ دیکھ کر خود بھی قصر گمراہی وضلالت میں جارہے ہیں اور دوسروں کو بھی اپنے ساتھ لیا ہے۔ چنانچہ شہر کے اکثر عوام مولوی حافظ سید علی میاں خان صاحب کی شرافت خاندانی ذی علمی وغیرہ کا دھوکا کھاکر آسمانی باپ کے لے پالک کی غلامی میں داخل ہوگئے۔ ہم مانتے ہیں کہ حافظ صاحب موصوف ذی علم ہیں وجیہہ ہیں مگر ساتھ ہی گم کردہ صراط مستقیم ہیں۔ ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ کسی کی ظاہری وجاہت شرافت ذی علمی وغیرہ سے یہ کیونکر سمجھ لیا جائے کہ شیطان اس کو نہیں بہکا سکتا اور جو راہ اس نے اختیار کی ہے وہی راہ راست ہے۔ بڑے بڑے ذی علم شیطان کے دام میں آگئے اور مخلوق خداکی گمراہی وبے دینی کا بھی باعث ہوئے علم کی پوچھئے تو کیا آسمانی باپ کا لے پالک جاہل ہے۔ ہرگز نہیں پھر وہ کیوں گمراہ ہوا اورکیوں اس نے مخلوق خدا کو گمراہ کررکھا ہے۔ ہمارا مطلب یہ ہے کہ کسی کو پڑھا لکھا قابل دیکھ کر یہ سمجھ لینا کہ جو کچھ یہ کہہ رہا ہے صحیح ہے اور جو راہ اس نے اختیار کی ہے۔ راہ راست ہے۔ بالکل خام خیالی ہے۔ جن