احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مضمون اخبار الحکم میں شائع ہوا تھا اس کی تردید سراج الاخبار جہلم میں مولوی کرم الدین صاحبؒ کی طرف سے شائع ہوئی۔ سراج الاخبار ہماری نظر سے نہیں گزرا مگر شاید لائبل کے الفاظ ہوں گے۔ اس پر حکیم فضل الدین صاحب مہتمم ومالک رسالہ ضیاء الاسلام قادیان نے مولوی فقیر محمد ایڈیٹر سراج الاخبار جہلم اور مولوی کرم الدین پر زیر دفعہ ۴۱۷ نالش کرکے وارنٹ جاری کرایا مگر ایڈیٹر سراج الاخبار پر بحیثیت گواہ سمن کی تعمیل ہوئی۔ پیر مہر علی شاہ صاحبؒ نے علالت کا عذر کیا مکرر سمن اور وارنٹ گواہوں اور مستغاث علیہ کے نام جاری ہوئے اور پیشی بتاریخ ۲؍جنوری ۱۹۰۳ء حال مقرر ہوئی اس پر ضرور تھا کہ ادھر سے بھی ترکی بترکی جواب دیا جاتا۔ چنانچہ مولوی کرم الدین صاحب نے دو استغثائے زیردفعہ ۵۰۰ و ۵۰۱ مرزا قادیانی اور حکیم فضل الدین صاحب اور مولوی عبداللہ صاحب کشمیری پر دائر کئے اور وارنٹ ضمانتی جاری ہوئے۔ مگر مرزا قادیانی پر وارنٹ کی تعمیل نہیں ہوئی اور ۱۷؍جنوری کو پہلی پیشی مقرر ہوئی۔ اس پر جواب الجواب یہ ہوا کہ ایڈیٹر الحکم نے گورداسپور میں مولوی کرم الدین اور مولوی فقیر محمد ایڈیٹر سراج الاخبار پر وہی استغاثہ دائر کیا اور وارنٹ ضمانتی جاری ہوکر ۲۱؍جنوری پر پیشی ٹھہری… ناظرین کو یاد ہوگا کہ ہم نے پچھلے سال کے کسی ضمیمے میں پیشینگوئی کی تھی کہ مرزا قادیانی سے ایک سال کے اندر اندر کوئی زمینی یا آسمانی مواخذہ ضرور ہوگا اورپھر ہم نے خواب میں مرزا قادیانی کو خاص قادیان میں اس ہیئت وبرزخ سے دیکھا تھا کہ ان کا سر قدموں سے لگا ہوا ہے اور بالکل دھنئے کی کمان نہیں بلکہ قوس قزح بنے ہوئے ہیں۔ یہ خواب بالکل آیہ شریفہ ’’یعرف المجرمون بسیماہم فیؤخذ بالنواصی والاقدام‘‘ کے مطابق تھا۔ جس کی تعبیر اب ظہور میں آئی۔ مجدد کی پیشینگوئی اور تعبیر کا وقوع ہرگز نہ ٹل سکتا تھا۔ دیکھئے سچا الہام اور سچا خواب اسے کہتے ہیں۔ اب بھی مرزا قادیانی اور سب حواری مجدد پر ایمان نہ لائیں اور اس کے ہاتھ پر بیعت نہ کریں تو اس سے زیادہ بدقسمتی اور قسی القلبی اور کیا ہوگی؟ پس کستوری سے ملے زعفرانی اور سقنقوری حلوے کا مستحق اب صرف مجدد ہے۔ خیر نال اُہدے ول بھجوا دو۔ ۴ … مرزا قادیانی کے خیالات کے لیکچر کی تردید مولانا شوکت اﷲ میرٹھی ایڈیٹر! اگر کتاب وسنت پر مرزا قادیانی کا ایمان ہے تو ظلّی اور بروزی نبی نہ تو آج تک کوئی ہوا ہے نہ قیامت تک ہوسکتا ہے۔ البتہ مذہب ہنود پر ایمان ہو تو تناسخی اور استدراجی اوتار ایک دو نہیں سینکڑوں بلکہ ہزاروں ہوسکتے ہیں لیکن مرزا قادیانی یقیناً خود اس کے قائل نہیں تو پھر بروز اور