احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہو کہ جب تم پر زور پڑے اور بھاگتے راہ نہ ملے تو تقیہ کرکے میری نبوت کے بوجھ سے کاندھا گرادیا کرو۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ خود مرزائی نالائق اور ضعیف الاعقاد اور مذبذب اور ڈانواں ڈول ہیں۔ ان کے نبی کا کچھ قصور نہیں۔ پس ایسے خام مرزائیوں کے گلے سے پٹا اور بھنور کلی نکال کر بالکل آزاد اور ان کی بیعت بالکل فسخ کردینی چاہئے ورنہ یہ بھیدی بن کر لنکا ضرور ڈھائیں گے۔ یانادان دوست بن کر مرزا قادیانی کے دشمنوں کو بھی مات دیں گے۔ ۵ … مرزائی حوادث مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! جعفر زٹلی لاہوری لکھتا ہے۔ ۲۰،۲۱؍جنوری کو گورداسپور میں ان مقدمات کی پیشی تھی جو مرزائیوں نے مولوی محمد کرم الدین ومولوی فقیر محمد پر دائر کئے تھے۔ ۲۰ کو صاحب مجسٹریٹ موجود نہ تھے۔ ۲۱ کو مقدمہ دفعہ ۴۱۷ کا پیش ہوا۔ مرزائیوں کی جماعت لمبے جبّے پہنے سبز سیاہ عمامے باندھے سویرے ہی آگئی تھی۔ حکیم نور الدین اور عبدالکریم بھی تھے۔ فریقین اندر بلائے گئے تو مرزا قادیانی کا ایک خاص مرید اور دو چار جنٹل مین عدالت کے چبوترہ پر مثل خوانوں کے پاس جابیٹھے۔ جانب ثانی کے وکلاء نے اعتراض کیا عدالت نے فوراً وہاں سے نکال دیا۔ پھر حکیم فضل دین مستغیث کا بیان شروع ہوا۔ اثناء بیان میں یعقوب علی تراب کچھ کان میں پھونکنے لگے۔ وکلاء نے پھر اعتراض کیا۔ عدالت نے خفا ہوکر فوراً پیچھے ہٹا دیا۔ یہ دوسری ذلت ملی۔ مستغیث کا بیان نہایت مزیدار ہوا۔ مستغیث نے کتاب (نزول المسیح) کا تذکرہ کیا تو وکلاء مستغاث علیہ نے کہا کہ اس کتاب کا شامل ہونا ضروری ہے۔ ۲۰؍فروری تاریخ دی گئی۔ وکلاء مستغاث علیہ نے یہ عذر تحریری کیا ہے کہ مقدمہ اس عدالت میں سماعت نہیں ہوسکتا۔ بعد بیان مستغیث اس پر بحث ہوگی۔ اگر عدالت کی رائے ہوئی تو مقدمہ منتقل کرے گی ورنہ دفعہ ۵۲۶ سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ دوسرے مقدمہ لائبل میں دفعہ ۵۲۶ ضابطہ فوجداری کے مطابق درخواست دی جائے گی۔ عدالت نے مستغاث علیہ کو ۲۶؍فروری تک مہلت دی ہے۔ ہم نے سنا ہے کہ مولانا ابوالفضل نے قادیانی اور حکیم فضل الدین پر ایک جدید استغاثہ