احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
تصویریں موزوں تھیں۔‘‘ اسی نمبر کے الحکم میں مرزاقادیانی کے ملفوظات میں سے کچھ حصہ اخذ کیا ہے۔ جسمیں حج کی تعریف ہے۔ لیکن جدید نبی اور اس کی امت کو حج کی کیا ضرورت جب کہ قادیان ایک اعلیٰ درجہ کا دارالامان ہے اور جس کی حرمت حرمین سے زیادہ ہے۔ غالباً حج سے مراد قادیان کا حج ہے۔ مرزائی لوگ جو روپیہ حج میں صرف کریں وہ مرزاقادیانی کے فنڈ میں کیوں نہ دیں۔ حج کرنا ایک تیرتھ ہے اور قادیان جانا معراج۔ الحکم میں علت ابنہ اور لواطت کا علاج بتایا گیا ہے۔ بے شک اس اصلاح کی اشد ضرورت تھی۔ قادیان میں بجائے طاعون اب یہ مرض پھیلا ہوا ہے؟ خداتعالیٰ کے خوف اورمحبت کی نسبت بھی مرزاقادیانی کے ملفوظات سے الحکم میں کچھ حصہ لیاگیا ہے۔ محبت کیسی۔ یہاں تو خوف ہی خوف ہے۔ فلاں اتنے دنوں میں کتے کی موت مارا جائے گا اور فلاں اتنے عرصہ میں مچھر کی طرح بھن بھن کرتا ہوا ہلاک ہوگا اور فلاں اتنے دنوں میں تلوار کے گھاٹ اتارا جائے گا۔ مرزائیوں کا خدا محبت کا خواہاں نہیں وہ تو جلال کا پتلا ہے۔ بات یہ ہے کہ وحشی لوگ خوف اور دھونس ہی سے قابو میں آتے ہیں۔ آگے چل کر تمسخر آمیز اور موہن عبارت حسب ذیل ہے۔ ’’حج میں محبت کے سارے ارکان پائے جاتے ہیں۔ بعض وقت شدت محبت میں کپڑے کی بھی حاجت نہیں رہتی۔ عشق بھی ایک جنون ہوتا ہے۔ کپڑوں کو سنوار کر رکھنا عشق میں نہیں رہتا۔ غرض بہ نمونہ جو انتہاء محبت کے لباس میں ہوتا ہے وہ حج میں موجود ہے۔ سرمنڈایا جاتا ہے۔ دوڑتے ہیں محبت کا بوسہ رہ گیا وہ بھی ہے۔ جو خدا کی ساری شریعتوں میں تصویری زبان میں چلا آیا ہے۔ (یہ سنگ اسود کو بوسہ دینے کی تضحیک ہے) پھر قربانی میں بھی کمال عشق دکھایا ہے۔ وغیرہ۔ (ملفوظات ج۳ ص۲۹۹) ۲… بقیہ مرزاقادیانی کے خیالات کا لیکچر سنو سنو! وحشیوں پر اپنے لٹکوں کا کامل اثر جمانے کے لئے رفارمر کو بہت کچھ پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ مدت مدید تک اس کا افسوں بیکار جاتا ہے۔ جیسے چکنے گھڑے پر پانی کی بوندیں۔ مگر آپ جانتے ہیں کہ استقلال بڑی چیز ہے۔ بالآخر نشیب میں پانی مر جاتا ہے اور کام چھتیس ہو جاتا ہے… بالآخر وحشیوں کو ٹھونک رکھا اور سب کی سرکشی کے تکلے کے بل نکال ڈالے۔ اس کے بعد ضرور تھا کہ وہ نبوت کا دعویٰ کرتے اور اپنے کو منجانب اﷲ اور صاحب وحی بتاتے اور اپنے نام کا کلمہ پڑھواتے۔ کیونکہ ان کو اچھی طرح معلوم ہوگیا تھا کہ اب کوئی چون وچرا کرنے والا باقی نہیں رہا۔