احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
خدا نے ایسے متعصب شخص کو معہ اس کے کذاب شیخ کے ذلیل اور خوار کیا۔ اب بھی اگر مرزائی اپنی ضد سے باز نہ آئیں تو مجبوری ہے۔ بقولہ تعالیٰ ’’من یضللہ فلہ ہادی لہ‘‘ گلزار ہند لاہور! ۳… الہویٰ والضلال لمن یشقیٰ یا بخیال مرزاقادیانی الہدیٰ والتبصرۃ لمن یریٰ مندرجہ بالا عنوان پر مرزاقادیانی نے عربی زبان میں ایک رسالہ شائع کیا ہے جو سید محمد رشید رضا مشہور فاضل ایڈیٹر المنار قاہرہ کی شان میں بخیال مرزا آسمان سے نازل ہوا ہے۔ اس رسالہ کی ضرورت تالیف کی وجہ یہ ظاہر کی گئی ہے کہ ایڈیٹر موصوف نے پچھلے سال مرزاقادیانی کی کتاب اعجاز مسیح (اکاذیب سطیح نمبر۱) پر نکتہ چینی کی تھی اور لکھا تھا کہ اس کتاب کے مضامین کو تفسیر قرآن سے کسی قسم کا تعلق نہیں اور عبارت نہایت رکیک اور غلط اور بے محاورہ ہے۔ جس پر مرزاقادیانی آگ بگولہ ہو گئے اور بفرض الزام حجت یہ نیا رسالہ شائع کر کے ایڈیٹر موصوف سے تحدّی کی اور بعض علماء ہندوستان کے پاس بھی اس کتاب کی ایک ایک کاپی پہنچی۔ ایڈیٹر موصوف کی نسبت ہم کیا بلکہ علماء مشرق ومغرب یہ رائے رکھتے ہیں کہ وہ ایک فاضل بے نظیر اور عربی زبان کا یگانہ تحریر ہے۔ اس کی فضیلت کا ثبوت خود اس کا قیمتی رسالہ المنار کافی شاہد ہے۔ مرزاقادیانی اور ایڈیٹر موصوف کی عربی دانی میں یہی کہنا حق معلوم ہوتا ہے کہ ؎ چہ نسبت خاک رابا عالم پاک مرزا قادیانی کے خیال میں شاید عربی لغات کو یونہی مہمل اور بے قاعدہ طور پر اکٹھا کر لینا ادب دانی ہے اور کتب متداولہ ادب کے فقرات میں کسی قدر تصرف کر کے نئی صورت میں ظاہر کرنا الزام حجت کے لئے کافی ہے۔ مگر ایک واقعی ادیب جو عربی علم ادب میں کامل دستگاہ رکھتا ہو رسالہ مذکور کے الفاظ وترکیب کو نہ صرف غلط کہے گا بلکہ مضحکہ اڑائے گا۔ قادیانی مشن کے لوگوں میں تو کوئی شخص ادیب نہیں۔ بھلا وہ کیا جانیں کہ عربی کس جانور کا نام ہے۔ ان میں اگر کوئی عربی دان ہے تو بس اسی قدر کہ قرآن شریف کا ترجمہ لکھا ہو تو الفاظ عربی سے مطابق کر سکتے ہیں کہ یہ فلاں لفظ کا ترجمہ ہے۔ علماء اگر اس عربی کا تاروپود کھول کر دکھلائیں تو ان پر یہ الزام عائد ہوتا ہے کہ یہ لوگ حسد وبغض سے ایسا کرتے ہیں مگر جہاں تک ہمیں معلوم ہے ایسا کوئی شخص نہیں جو محض