احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ماہواری رسالہ بھی جاری فرمایا ہے۔ اس سے ناواقف ہونا بڑے اعتراض کا مقام ہے۔ بہرحال امروہی صاحب کی بنائی کوئی بات نہ بنی بلکہ اور بگڑ گئی۔ اسی طرح الزام نمبر۱۷؍کے جواب میں امروہی صاحب نے جو کچھ لکھا ہے ہم اس کا خلاصہ یہاں لکھتے ہیں (نقل کفرکفر نباشد) ’’جبکہ بحکم ’’قل لوکان البحر مدادا لکلمات ربی‘‘ کلمات رب نامتناہی اور قرآن مجیدمتناہی ہے۔ لہٰذا قرآن کے حقائق ومعارف والہامات مطہرین ومقربین سب کلمات رب ہیں پس مرزا قادیانی کی تصانیف (نعوذ باﷲ) عین قرآن ہیں۔نہ قرآن مجید کی مثل کوئی لاسکتا ہے نہ مرزا قادیانی کی تصانیف کی۔‘‘ ناظرین! کیا کوئی فرقہ اسلام میں اب تک ایسا پیدا ہوا ہے جس نے قول بشرکو عین قرآن کہا ہو؟ اﷲتعالیٰ نے صرف قرآن مجید ہی کی مثل لانے کی تحدی فرمائی ہے۔ کیونکہ اپنے تمام کلمات نامتناہی کی نہ توریت وانجیل کی جو بالاتفاق کلام الٰہی ہیں پس مرزا قادیانی کے کلام کو عین کلام الٰہی کہنے سے بھی مطلب براری نہیں ہوئی۔ یہ ہیں جوابات امروہی صاحب کے جو اپنی جماعت کے لاجواب مفتی ومناظرومصنف کتب ہیں۔ کیا عجیب ہے کہ بعد رفع تفکرات مقدمہ مرزا قادیانی خود ہی ان اعتراضات کے جواب مدلل لکھ کر شائقین کو محفوظ کریں۔ کیونکہ قصیدہ کی بحث جبکہ خود مرزا قادیانی نے چھیڑی تو اعتراضوں کے جواب دینا بھی ان پر لازم ہے۔ راقم: ابو محمد جمال الدین ڈاکٹر پنشن یافتہ مالک نیو میڈیکل ہال پشاور! ایڈیٹر… ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں اور پھر لکھتے ہیں کہ مرزا قادیانی دس ہزار پانچ ہی ہزار روپیہ امرتسریا لاہور میں جمع کرادیں اور جوابی قصیدہ لیں۔ رہے شحنۂ ہند کے اعتراضات ۔ نہ تو مرزا قادیانی اور ان کے تمام حواری سے جواب آج تک بن پڑے ۔نابزیست بن پڑیں۔ انشاء اﷲ! امروہی صاحب جو گھر سے فالتو ہیں کچکچی باندھ کر دو مرتبہ میدان میں اترے مگر ارارادھڑیم چاروں شانے چت۔ ۲ … عیسیٰ موعود اور اتباع کتاب وسنت مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! کرزن گزٹ میں کسی صاحب نے لکھا تھا کہ عیسیٰ موعود جب تشریف لائیں گے تو کتاب وسنت کو مقدم کریں گے۔ یعنی ان کا اتباع کریں گے۔ ایڈیٹر الحکم بہت خوش ہوکر اور بغلیں بجا کر لکھتا ہے کہ ’’اس صورت میں حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) کے دعاوی کا سمجھ لینا کچھ بھی مشکل نہیں رہتا۔‘‘چہ خوش۔ الحکم کی تحریر سے کیا یہی نتیجہ نہیں نکلتا کہ جو شخص متبع کتاب وسنت ہو وہ