احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
خواہ خلیفۂ اول صدیق اکبرؓ ہوں یا مسیح موعود خاتم الخلفاء ومہدی مسعود ہو۔ لیکن صدیق اکبرؓ نہ تھے۔ ورنہ مرزاقادیانی خاتم الخلفاء ہرگز نہ ہوتے اور اگر یہ کہو کہ مرزا قادیانی حضرت ابوبکرؓ صدیق سے افضل ہیں۔ کیونکہ وہ خلیفہ اول تھے اور مرزا قادیانی خلیفہ آخر اور خاتم الخلفاء ہیں تو اب قیامت تک۔ کسی اور مجدد کی بعثت نہ ہونی چاہئے جو حدیث مذکور کے منطوق واجب الوثوق کے بالکل خلاف ہے کیونکہ حدیث میں علی راس کل مائۃ وارد ہوا ہے۔ اپنے یعنی ہر صدی کے شروع میں ایک مجدد پیدا ہو گا یہ نہیں لکھا کہ چودھویں صدی کے شروع میں جو مجدد پیدا ہوگا وہ خاتم المجددین ہوگا۔ آگے چل کر آپ دفع دخل کے لئے فرماتے ہیں۔ ’’ہاں یہ مجددین سب کے سب یکساں اور متساوی فی الدرجہ نہیں ہیں۔ بلکہ بحکم ’’تلک الرسل فضلنا بعضہم علیٰ بعض‘‘ امت محمدیہ میں بھی یہ حکم فضیلت جاری ونافذ ہے۔‘‘ آپ نے مرزا قادیانی کی خاتمیت پر غارت کردی۔علاوہ اس کے یہاں رسولوں کی فضیلت کا ذکر ہے نہ کہ مجددوں کی فضیلت کا تاکہ حدیث مذکور سے مطابقت ہو۔ اور اگر آپ وہی گنجی اور لنگڑی تاویل کریں کہ تمام مجدد رسول ہیں تو آیہ خاتم النّبیین کا انکار ہے گو آپ کو کسی کی کچھ پروا نہ ہو اور دائرہ اسلام سے خارج ہونا پڑے۔ اگر مجدد سے مراد نبی ہوتے تو یہ حدیث اس طرح وارد ہوتی۔ ’’ان اﷲ یبعث لہذہ الامۃ علی راس کل مائۃ نبیّا یجدد لہا دینہا‘‘ آپ کا یہ فرمانا کہ سب مجددین یکساں اور متساوی فی الدرجہ نہیں اس کا بھی یہی مطلب ہے کہ مرزا قادیانی سب سے افضل ہیں اور رسولوں سے بھی افضل ہیں کیونکہ آیت ’’تلک الرسل فضلنا بعضہم‘‘ کا پیش کرنا اس غرض سے ہے۔ اس سے آپ کا اور تمام مرزائیوں کا عقیدہ اچھی طرح کھل گیا۔ خواہ آپ اپنے عقیدے پر کیسا ہی پردہ ڈالیں ؎ لاکھوں لگائو ایک چورانا نگاہ کا لاکھوں بنائو ایک بگڑنا عتاب میں خدا کرے آپ ہمارا مطلب اچھی طرح سمجھیں اور نازک طبع بنیں نہ کہ بلید الطبع۔ اور بہتر ہے کہ آپ قلم اٹھائیں اور پھرمجدد کی جولانیاں دیکھیں۔ ۳ … کیا مرزا قادیانی حرمین شریفین کی زیارت کریں گے مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہر گز نہیں کیونکہ سفر حجاز میں مصائب ہیں۔ جہازوں کے ڈوبنے کا خوف ہے پھر جدہ اور مکہ اور مدینہ کی راہ میں بدو لگتے ہیں جو مال واسباب لوٹ لیتے ہیں ورنہ مار ڈالتے ہیں جابجا