احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
والے بلکہ ناسخ ومرمم قرآن کو نبی سمجھنے والوں کی نسبت بھی یہی حکم ہوگا اور اشباہ ونظائر میں ہے۔ ’’واذا مات او قتل علی ردتہ لم یدفن فی مقابر المسلمین ولا اہل ملتہ وانما یلقی فی حضرۃ کالکلب‘‘ {اور یہ مرتد جب مرجائے یا اپنے ارتداد کے باعث قتل کیا جائے تو مسلمانوں اور اہل ملت کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے اور کتے کی طرح گڑھے میں ڈال دیا جائے۔} ۲ … قادیانی امروہی کے کلام میں تناقض مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مولوی محمد احسن صاحب کا رقیمۃ الوداد ۲۴؍اگست کے الحکم میں چھپا ہے جو کسی سائل کے خط کے جواب میں ہے جس نے چند سوالات کئے تھے۔ اپنے موعود کی دعوئوں کے ثبوت ہیں۔ آپ فرماتے ہیں: ’’اگر یہ پیشین گوئیاں مخبر صادقؑ کی جس کا مصداق یہ مسیح موعود ہے نہ بھی ہوں تب بھی یہ مجدد اسلام اپنی ذات میں ایک ایسا مجمع نشانوں الٰہی کا ہے جس کی تصدیق کے لئے قرآن وحدیث ہم کو مجبور کررہے ہیں۔‘‘ اوّل تو لفظ اگر سے جو حرف شرط اور تشکیک پیدا کرنے والا ہے۔ یہ نکلتا ہے کہ مسیح موعود کی نسبت آنحضرتa کی پیشینگوئیاں قطعی اور یقینی نہیںہیں۔ اس صورت میں موعود موعود نہ رہا۔ حالانکہ وہ حدیثوں ہی کو اپنے دعویٰ کے ثبوت میں پیش کرتا ہے۔ مثلاً ’’ان اﷲ یبعث لہذہ الامۃ علی رأس کل مائۃ من یجددلہا دینہا‘‘ اگرچہ یہ اس پر منطبق نہ ہو کیونکہ اس صورت میں آنحضرتa کی وفات سے لے کر اب تک ۱۳؍مجدد ہونے چاہئیں جنہوں نے نبی، مہدی مسعود، مسیح موعود، امام الزمان، خاتم الخلفاء ہونے کا دعویٰ کیا ہو۔ کیونکہ آپ کے نزدیک مجدد تو وہی ہے۔ جو مذکورہ بالاصفات کا مجموعہ ہو اور اگر آپ تاویل سے ثابت کریں کہ ۱۲؍مجدد تو اس شان کے نہ تھے بلکہ مرزا قادیانی سے گٹھیل تھے۔ اول تو حدیث میں نہیں لکھا کہ وہ مجددین مراتب میں ناقص اور کامل ہوں گے۔ یعنی ۱۲؍مجدد تو ناقص اور تیرھواں مجدد سب سے اکمل اور خاتم الخلفاء ہوگا۔ اور اس صورت میں خود ۱۲؍مجددوں ہی کی نفی ہوتی ہے کیونکہ ناقص فی الکمال یا فی الدین ہرگز مجدد نہیں ہوسکتا۔ پھر خدا کو کیا ضرورت تھی کہ اپنے کامل دین کے لئے ناقص مجدد بھیجتا۔ سب کو کامل ہی بنا کر کیوں نہ بھیجا اور اگر مولوی صاحب یہ کہیں کہ سب کامل تھے اور قیامت تک کامل ہی مجدد پیدا ہوں گے تو مرزا قادیانی کی کوئی خصوصیت نہ رہی اور دعویٰ خاتمیت خلفاء بھی باطل ہوگیا کیونکہ آپ آگے چل کر فرماتے ہیں کہ حدیث من یجددلہا دینہا کا وہی مجدد ہوگا۔