احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۶… انجمن حمایت الاسلام اور ندوۃ العلماء پر مرزاقادیانی آخرکار ۲۴؍ستمبر کے الحکم میں مرزاقادیانی کا نزلہ انجمن حمایت الاسلام اور ندوۃ العلماء پر بھی گرا اور کیوں نہ گرتا ؎ ناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا زمانہ میں تڑپے ہے مرغ قبلہ نما آشیانہ میں چونکہ یہ دونوں انجمنیں اثر ڈالنے والی ہیں اور اپنی اپنی خدمت میں ادا کر رہی ہیں اور مسلمانوں کی پبلک نے ان کی خدمتوں کو تسلیم کیا ہے اور اس وجہ سے دونوں کو شہرت اور ہر دلعزیزی حاصل ہوگئی ہے۔ لہٰذا مرزاقادیانی نے عین موقع پر جب کہ قادیان کے قرب وجوار (امرتسر) میں ندوۃ العلماء کا سالانہ جلسہ ہونے والا ہے۔ محض اپنی شہرت اور نمود کے لئے چھیڑ چھاڑ شروع کر دی اور جب کہ علماء امرتسر نے مرزاقادیانی کو نوٹس بھی دے دیا ہے کہ قادیان میں بیٹھے کیا زعفرانی حلوا ا ور لچیاں نگہار رہے ہو اور توند پر ہاتھ پھیر پھیر کر اور ڈکاریں لے لے کر کیا شیخیاں بگھار رہے ہو۔ ذرا مرداں دے میدان وچ ٹرو تو اب مرزاقادیانی کی پانچوں گھی میں ہو جائیں گی اور تمام مرزائی مارے خوشی کے پھول کر گھی کے کپے بن جائیں گے کہ ہمارے مشن کو علماء ہند اور ایسی بڑی انجمنوں نے اپنا مدمقابل سمجھا۔ پس اور کیا چاہئے۔ جب کبھی مرزاقادیانی کو بعض نامی گرامی علماء نے مناظرہ کے لئے طلب کیا ہے تومنجملہ دیگر عذرات لاطائل کے انہوں نے یہ عذر بھی پیش کیا ہے کہ ۴۰علماء ہوں تو میں مناظرہ کروں۔ اب چونکہ چالیس نہیں چار سو علماء کااجتماع بھی ممکن ہے۔ لہٰذا اگر مرزاقادیانی نے ایسی گوڑی کو کھودیا یعنی ایسے بڑے مجمع فحول علماء میں نہ آنے سے مہدویت ومسیحیت کی شہرت واشاعت پر پانی پھیر دیا تو مرزاقادیانی سے بڑھ کر کوئی ناعاقبت اندیش اور آپ اپنا دشمن نہ ہوگا۔ مرزاقادیانی کو یہ غم اصلاً نہ کرنا چاہئے کہ وہ شک کھا جائیں گے۔ (کیونکہ یہ تو ہمیشہ پیشانی کا نوشتہ ہے) بلکہ ہر صورت میں اپنی شہرت کو مدنظر رکھنا چاہئے ؎ بدنام بھی گر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا مرزاقادیانی تو خدا نے چاہا نہ ندوۃ العلماء کے مقابلے پر آئیں گے نہ انجمن حمایت الاسلام کے۔ وہ تو قادیانی شیر قالین بلکہ پردہ کی بوبو بنے بیٹھے رہیں گے اور یہ کہیں گے کہ میں علماء سے مناظرہ اس وقت کروں گا جب کہ چیل کا موت دس سیر اور ہرنی کا دودھ چھ دھڑی مہیا ہو جائے۔ امید نہیں کہ مرزاقادیانی ہماری نوٹس کا جواب دیں۔