احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مجھ پر اور میری شان میں اتری ہیں۔ کیا احیاء سنت واماتت بدعت اسی کا نام ہے۔ پھر حدیث شریف میں جو ۳۰جھوٹے دجالوں کی پیشینگوئی ہوچکی ہے ان کی تعداد ابھی پوری نہیں ہوئی۔ مرزا قادیانی پہلے ہی کود پڑے اگر احادیث پر مرزا قادیانی کا ایمان ہے تو وہ خود دعوائے مسیحیت مہدویت میں جھوٹے ہیں۔ اسی سال ایک مسیح لندن میں اور دوسرا فرانس میں پیدا ہوا ہے کیا ثبوت ہے کہ وہ دونوں تو جھوٹے ہیں اور مرزا قادیانی سچے ہیں۔ ۵ … مرزا جی الزام سے بری ہوگئے مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اب بھی اگر تمام مرزائی مجدد السنہ مشرقیہ کا منہ میٹھا نہ کریں اور اس کی جانب رجوع نہ لائیں تو حد درجہ احسان فراموشی اور حدیث رسول اﷲa ’’من لم یشکر الناس لم یشکر اﷲ‘‘ کی مخالفت ہوگی۔مجدد نے پیشینگوئی کی تھی کہ اصل خیر ہے جان جوکھوں نہیں صرف آنے جانے کے پاپڑ بیلنے ہیں۔ چنانچہ وہی ہوا۔ اب مرزا قادیانی کے حواری نے جو دعویٰ مولوی کرم الدین وغیرہ پر گورداسپور میں دائر کررکھا ہے وہ چند روز چلے گا۔ ایک آدھ پیشی ہولے تو مجدد پیشینگوئی کرے۔ ابھی سے پیشینگوئی کرنا شاید مرزا قادیانی پر ناگوار ہو۔ ہم نے ایک لمبا چوڑا ہاتھی کے کان سے سوا دو ہاتھ بڑا اشتہار دیکھا جس میں مرزا قادیانی کی بریت بڑی دھوم دھام سے لکھی ہے اور اس امر کو مخالفوں کے لئے نشان حق اور مسیح موعود کی حقیقت کی صداقت گردانا ہے۔ چرانبا شد درینچہ شک یہ تو ہم لکھ ہی چکے تھے کہ کال کوٹھڑی نہیں۔ کالا پانی نہیں اور بالآخر صلیب نہیں جو مسیح کا تمغۂ ہے اور جس سے مرزا قادیانی خوف کرتے ہیں صرف تھوڑی دیر کو خوف سے بائوگولوں کا اٹھنا اور پیٹوں میں پانی کا ہوجانا ہے نہ بال بیکا ہوگا نہ روئیں کو آنچ تک لگے گی۔ حالانکہ لگنی چاہئے کیونکہ دوزخ کی آنچ مسیح کا کفارہ ہے۔ اگر الزام ثابت بھی ہوجاتا تو بڑی بڑائی سودوسو روپیہ جرمانے سے زیادہ تھا۔ تعجب تو یہ ہے کہ مثیل المسیح میں اصلی مسیح کی نہ تو کوئی بین علامت پائی جائے نہ اس کو آسمانی ہائیکورٹ سے ویسا ہی کوئی تمغہ ملا جیسا اصلی مسیح کو ملا تھا۔ پھر بھی نشان حقیقت ظاہر ہو۔ معلوم ہوتا ہے کہ آسمانی باپ اپنے عین صلبی بیٹے پر ایسا مہربان نہ تھا جیسا اب لے پالک پر ہے کہ وہ کسی امتحان میں پاس نہ اترے اور جھٹ سے ڈپلوما اور کھٹ سے ڈگری دے دے۔ یہ تو معاملہ ہی کیا تھا عدالتوں سے تو بڑے بڑے عادی مجرم چھوٹ جاتے ہیں۔ اب ہر ایک خفیف الزام کا ملزم رہائی پاکر کان پھٹپھٹا کردم جھڑ جھڑا کر کہہ سکتا ہے کہ میں مسیح موعود ہوں اور اس کے ماخوذ کرنے اور کرانے والے پولیس وغیرہ جہنمی