احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
فے الرسالت بلکہ شرک فے التوحید کی اشاعت کا سبب قرار دیا ہے۔ جیسی روح ویسے ہی فرشتے۔ مرزاقادیانی کہتے ہیں ’’میں اپنی تصویریں نہ صرف ہندوستان بلکہ ممالک غیر میں اس لئے بھیجتا ہوں کہ اکثر عقلاء تصویر دیکھ کر انسان کے چہرے بشرے، نوک پلک، خوارق، خصائل وغیرہ معلوم کر لیتے ہیں۔‘‘ (ملفوظات ج۲ ص۳۶۵، الحکم مورخہ ۳۱؍اکتوبر ۱۹۰۱ء) یہ اسباب پرستی نہیں تو کیا ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ مرزاقادیانی میں فی حد ذاتہ کوئی جذبہ بارقہ موجود نہیں جو انسانوں کو خودبخود کھینچ لے۔ بلکہ دنیاکو صرف اپنی تصویر کی جھلک دکھا کر فریفتہ کرتے ہیں۔ ہم پوچھتے ہیں انبیاء میں سے کون سے نبی نے تصویر کی اشاعت کو اپنی نبوت کی اشاعت کا سب گردانا ہے؟ خاتم الانبیاء آنحضرتa نے تو تصویر بنانے اور بنوانے والے کو ملعون (جہنمی) فرمایا ہے۔ تمام انبیاء صرف توحید الٰہی کی اشاعت کے لئے دنیا میں آئے۔ حضرت ابراہیم خلیل اﷲ نے تصویروں (بتوں) کو کیوں توڑا۔ کیا کوئی نبی اس بات پر قادر نہ تھا کہ دنیا میں اپنی تصویریں بھیجتا اور ان کے ذریعہ سے اپنی پرستش کراتا۔ حالانکہ ان کے جبروت کا سکہ بیٹھ گیا تھا۔ وہ جو کچھ چاہتے دنیا سے کراسکتے تھے۔ مہدیان کذاب کو تو ان کے طنطنہ کا عشر عشیر بھی حاصل نہیں ہوا۔ انبیاء میں صداقت تھی شہرت پرستی اور دنیا طلبی نہ تھی۔ یہ تو مرزاقادیانی ہی کو مبارک ہو۔ ایڈیٹر! ۶… مرزا اور اس کی امت ہی عاقبت کے بورے سمیٹے گی الحکم میں لکھا ہے کہ مولوی محمد حسن صاحب بھین والے نے اعجاز المسیح کی تردید کا ارادہ کیا تھا۔ مگر مر گیا اور اس کے کچھ نوٹ پیر گولڑوی (پیر مہر علی شاہ صاحبؒ) کے ہاتھ آگئے۔ انہوں نے سرقہ کر کے اپنی کتاب سیف چشتیائی میں چھاپ دئیے۔ مطلب یہ ہے کہ مولوی محمد حسن کی ہلاکت کا باعث اعجاز المسیح پر تردیدی نوٹ لکھنا ہے۔ گویادنیا میں جو شخص مرتا ہے مرزاقادیانی کی مخالفت ہی کی وجہ سے مرتا ہے پیر صاحب کو بھی ہوشیار رہنا چاہئے وہ بھی چند روز میں مولوی محمد حسن صاحب مرحوم سے جاملیں گے۔ فی الحقیقت امسال طاعون سے جتنے مرزائی مرے وہ بھی شاید مرزاہی کی مخالفت سے مرے۔ دنیا میں طاعون اسی وجہ سے آیا ہے کہ مرزاقادیانی کو لوگوں نے نبی اورامام الزمان تسلیم نہیں کیا۔ ہندوستان میں تو طاعون عام اورتام ہوہی چکا ہے۔ اب ممالک غیرکی باری ہے۔ کسی کی موت پر خوش ہونا ایسی کمینگی اور سفلگی ہے۔ جس کی نظیر قادیان کے سوا کہیں نہ مل سکے گی۔