احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۲۳؍اکتوبر۱۹۰۳ء تاریخ مقرر تھی مگر قبل ازیں مرزا قادیانی اورا ن کے حواریوں نے مرزا نظام الدین صاحب کو راضی کرلیا۔ (نامہ نگار گورداسپور) یہی کیفیت قادیانی اخبار الحکم حسب ذیل لکھتا ہے جو مذکورہ بالا کیفیت سے ملتی جلتی ہے مگر دونوں کیفیتوں سے یہ نہیں نکلتا کہ منارہ کے کلس پر فتحیابی کے دھونسے بجیں گے۔ بہرحال بات آسمانی باپ کے ہاتھ ہے اگر لے پالک کی اسے بھڑاس نہیں رہی تو جو کچھ ہو سو تھوڑا ہے۔ مقدمات کے متعلق ۲۳،۲۴؍ستمبر ۱۹۰۳ء کی تاریخیں مقرر تھیں۔ ۲۳؍ستمبر کو مولوی کرم الدین کا استغاثہ جو حکیم فضل دین صاحب کے خلاف ہے۔ پیش ہوا۔ حکیم فضل دین صاحب نے ایک درخواست اپنے وکلاء کی معرفت پیش کی کہ یہ مقدمہ جب تک مقدمہ زیردفعہ ۴۲؍فیصلہ نہ ہولے ملتوی رہے کیونکہ اس مقدمہ کا انحصار ایک پہلو سے انہیں واقعات اور دستاویزوں پر ہے۔ وکلاء کی بحث کے بعد مجسٹریٹ نے اس مقدمہ کی تاریخ ۱۷؍اکتوبر درخواست نامنظور کرکے مقرر کردی۔ ۲۴؍ستمبر کو ایڈیٹر الحکم کا مقدمہ بنام مولوی کرم الدین وایڈیٹر سراج الاخبار جہلم پیش ہوا۔ ملزم نے شہادت کے موجود ہونے پر مستغیث پر بقایا جرح کرنی چاہی۔ شہادت استغاثہ چونکہ اس تاریخ پر طلب نہیں ہوئی تھی۔ اس لئے ۲۱؍اکتوبر ۱۹۰۳ء مکرر اس مقدمہ کی سماعت کے لئے مقرر ہوئی۔ مقدمہ زیردفعہ ۴۲؍جس میں مولوی کرم الدین کی شہادت صفائی گزرنی ہے۔ اس کے لئے ۲،۷؍اکتوبر ۱۹۰۳ء مقررہے۔ ۱۷؍اکتوبر کے لئے مولوی کرم الدین کو کہا گیا کہ وہ اپنی شہادت استغاثہ بھی طلب کرے۔ ۲۸؍ستمبر کو مقدمہ سرقہ کے متعلق وکلاء فریقین کی تقریریں ہونے والی تھیں مگر ملزم کی درخواست پر وہ ۵؍اکتوبر ۱۹۰۳ء پر ملتوی ہوگیا۔ اس سے زیادہ مقدمات کے متعلق کوئی اور خبر نہیں ہے۔ تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۳ء یکم نومبر کے شمارہ نمبر۴۱؍کے مضامین اس شمارہ سے جناب رفعت اﷲ صاحب کی اپنے چچا جو قادیانی تھے ان سے مراسلت کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا جو شمارہ ۴۲، پھر شمارہ ۴۴ پھر ۴۵ تک جاری رہا۔ ۴۱؍ سے ۴۵؍ تک ماسوائے ۴۳؍کے ان تمام اقساط کو یہاں یکجا کردیا ہے۔