احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
قادیانی کی ذات کی نفی بھی ساتھ ہی ہوتی ہے۔ جو طریقہ زمانہ روشنی اور آزادی بمقابل مرزا قادیانی مولوی عبداﷲ صاحب چکڑالوی نے اختیار کیا ہے۔ اس کومرزا قادیانی درپردہ مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی اہلحدیث پر ڈھالتے ہیں۔ اور اہلحدیث کے حامی بنتے ہیں۔ صرف اس لئے کہ ہماری قلعی نہ کھلے ان کو تو اپنی جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ کیونکہ چکڑالوی صاحب نے یہ دام مرزا قادیانی کی نبوت کے خاتمہ کے لئے بچھایا ہے۔ چند روزمیں مرزا قادیانی سے سوال ہوگا کہ جب کل احادیث میلے کچیلے کپڑے زیب تن رکھتے ہیں تو فرمائیے آپ کی بغل میں کیا ہے۔اگر قرآن کریم ہے تواس میں دکھلائیے کہ ایک شخص تاتاری النسل مقیم پنجاب چودھویں صدی میں بمہ صفت موصوف ملقب بمہدی وعیسیٰ وختم المرسل پیدا ہوگا۔ جس کی شان میں ہے ؎ زندہ کردی دین احمد بلکہ احمد مصطفی زندہ کردی نور قرآن بلکہ جملہ انبیاء جب مرزا قادیانی کے پاس اس کا جواب سوائے صفر کے کچھ نہیں تو فرمائیے اب باقی کیا رہ گیا؟ مرزا قادیانی کے بال وپر مولوی عبداﷲ صاحب چکڑالوی کے ایک ہی سوال سے ایسے کٹ گئے جیسے ؎ زاغ بریدہ پر راتو جان کاک کٹ مولوی عبداﷲ صاحب چکڑالوی بڑے عالی دماغ اور تجربہ کار معلوم ہوتے ہیں۔ انہوں نے جب دیکھا کہ کسی ڈھنگ سے مرزا قادیانی قابو میں نہیں آتے تو یہ نیا جال گوندھا ہے۔ اس سے مرزا قادیانی کسی صورت سے بچ نہیں سکتے۔ اہلحدیث مولوی عبداﷲ چکڑالوی کی چال ملاحظہ فرمائیں کہ صرف بقول (اسپ وپیادہ پیش کن دبیل کشت) بات کا معاملہ باقی رہ گیا ؎ من خوب مے شناسم پیراں پارسارا راقم قاسم علی خان۔ ہیڈ کلرک دفتر سرہند نہر لودھیانہ تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۳ء ۸؍نومبر کے شمارہ نمبر۴۲؍کے مضامین اس شمارہ کے ص۱؍ تا ۶؍میں مسلم قادیانی مراسلت تھی۔ جو یکجا کردی ہے۔ باقی مضامین یہ ہیں: ۱… دنیا کے لوگ دیکھنے والے ہوا کے ہیں۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی!