احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کی طرح پھنک ایک پھنک دو کا تماشا دکھا رہے ہیں اور چیلے چاروں پر گردوپیش ہیں۔ پیران نمے پرند مریدان مے پرانند کا مضمون ہے۔ داڑھی ترشی ہوئی سے یعنی غیر متشرع مجوسی ہیں۔ جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہوا ہے کہ ’’خالفو المجوس الحدیث‘‘۔ امید کہ دیگر ناظرین بھی تعبیر دیں گے۔ ۵… خداوند آزادی بخش آزادی پسند انسان کسی نہ کسی شریعت کا پابند اور مکلف ہے اور جو ایسا نہیں وہ دہریہ ہے نہ اس کی کوئی ضمانت ہے نہ ذمہ داری ہے۔ وہ اپنے کو انسان نہیں سمجھتا۔ بلکہ حیوانوں سے بھی بدتر جانتا ہے کہ جو چاہو کرو۔ جس قدر اس نے اپنے زعم میں ترقی کی ہے اسی قدر تنزل میں گرا ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے ؎ مرتبہ کم حرص رفعت سے ہمارا ہوگیا آفتاب اتنا ہوا اونچا کہ تارا ہوگیا موجودہ زمانہ کے فیلسوف اور بہروپئے آزادی آزادی پکار رہے ہیں اور اپنی اس ٹھیک وقت کی راگنی پر جوانان آزادی پرسند کو مائل کر رہے ہیں۔ وہ خداوندان آزادی بخش وآزادی پسند ہیں۔ منجملہ ان کے ایک مرزاقادیانی بھی ہیں جنہوں نے اپنا آزاد مذہب دہریوں اور ستارہ پرستوں کے مذہب سے تراشا ہے۔ نہیں نہیں دہریے اور ستارہ پرست تو آخر کوئی مذہب رکھتے ہیں وہ مطلق العنان نہیں۔ مرزاقادیانی تو نہ ادھر کے ہیں نہ ادھر کے۔ وہ اپنے کو مسلمان بتاتے ہیں مگر درحقیقت اسلام اور اس کے عقائد کی بنیاد کو ڈھاتے ہیں۔ وہ اسلامی نبی اور رسول ہیں مگر شارع اسلام کے حریف اور رقیب ہیں اور نہ صرف شارع اسلام بلکہ تمام انبیاء علیٰ نبینا وعلیہم الصلوٰۃ والسلام کا نام صفحۂ ہستی سے مٹانا چاہتے ہیں۔ وہ گویا دعویٰ کے ساتھ ہنکار رہے ہیں کہ میں خداوند آزادی بخش آزادی پسند ہوں۔ اے میرے چیلے چاپڑو! پچھلے فارمروں نے جو انسانوں کے پاؤں اپنی اپنی شریعت کی کاٹھ میں ٹھونک رکھے تھے میں ان کی بیڑیاں کاٹنے اور ان کو کاٹھ سے نجات دینے آیا ہوں۔ شارع اسلام نے اگر یہ کہا تھا کہ ’’بعثت لاتمم مکارم الاخلاق‘‘ تو میں اس کے جواب میں یہ کہتا ہوں۔ ’’خلقت لا ختم السب والشتم‘‘ اگر شارع اسلام نے یہ فرمایا تھا کہ ’’ما من صورۃ الاطمتہ وما من قبر الاسویتہ‘‘ تو بیسویں صدی کا رسول یہ کہتا ہے۔ ’’نزلت لاتخذالناس تماثلی الہاً غیر اﷲالملک العلام وحسبت لا خلق عبدۃ الاوثان والاصنام لعنۃ اﷲ علیہ وعلیٰ حواریہ الیٰ یوم القیام‘‘