احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
تصویریں قیمتاً شائع کر کے مستحق لعنت بن رہا ہے اور اس حرام تجارت سے اپنا گوشت وپوست پال رہا ہے۔ نبی اور رسول بن رہا ہے۔ بااینہمہ! مسلمانوں کو عموماً بدعتی اور مشرک بتاتا ہے۔ خدائے تعالیٰ تو ایک نبی، ایک اسلام بھیجے۔ اسی پر چلنے اور اسی کو ماننے کا حکم دے اور کس دھڑلے کے ساتھ ارشاد فرمائے کہ: ’’اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی‘‘ پھر بھی اگر کوئی مکار اپنے کو نیا نبی بتائے اور دین اسلام کو غیرکامل اور ناقص ٹھہرائے تو اس میں مسیلمہ کذاب اور خردجال کی روح نہیں تو کیا ہے؟ ہم حلفاً کہتے ہیں اور ہم کو تجربہ ہوچکا ہے کہ مرزاقادیانی کے دل میں کسی نبی کی اپنے مقابلے میں مطلق عظمت نہیں۔ مسلمانوں کے دلوں میں جو انبیاء خصوصاً آنحضرتa کی عظمت ہے تو مرزاقادیانی کو یہ امر سخت ناگوار ہے۔ ابھی خود مرزاقادیانی کو اپنے مرزائیوں پر اتنا وثوق نہیں کہ ان کے دلوں سے آنحضرتa کی وقعت بالکل مٹ سکے گی۔ کیونکہ اس کے نزدیک ان پر ابھی ایسی اندھیری نہیں پڑی کہ آنکھیں مانگنے کی ضرورت نہ ہو۔ البتہ جو حواری رات دن صحبت میں رہتے ہیں اور جنہوں نے قادیان میں سنڈیاں چھائی اور دھونی رمائی ہے۔ وہ مرزاقادیانی کو ضرور افضل الرسل والانبیاء یقین کرتے ہیں۔ مگر وہ دن قریب ہیں کہ تمام مرزائی مرزاقادیانی کو ایسا ہی سمجھیں گے اور آنحضرتa کی عظمت کو طاق پر رکھ دیں گے۔ مرزاقادیانی کے ظلی اور بروزی نبی بننے سے پہلے جب کسی مرزائی سے کوئی مسلمان کہتا تھا کہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے تو وہ کاٹ کھانے کو دوڑتا تھا۔ یہ بالکل جھوٹ ہے۔ طوفان سے بہتان ہے۔ مرزاقادیانی نے جب دیکھا کہ یہ تو غضب ہوگیا خود اپنے ہی گرگے نبوت کے منکر ہیں تو جھٹ سے اعلان دے دیا اور اپنے چیلوں کو ڈانٹا کہ خبردار، جو میری نبوت سے انکار کیا۔ میں پورا نبی ہوں۔ پورا رسول ہوں، آٹھوں گانٹھ کمیت ہوں اور تم ابھی نرے بچھیا کے باوا ہو۔ پس ان میں پانی مر گیا۔ اسی طرح رفتہ رفتہ آنحضرتa کی رسالت سے بھی علی الاعلان انکار ہو جائے گا۔ ایڈیٹر! M تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ یکم؍ستمبر۱۹۰۲ء کے شمارہ نمبر۳۳ کے مضامین ۱… بقیہ مرزاقادیانی کے خیالات کا لیکچر مولانا شوکت اﷲ!