احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
واپس کر دو اور ان کو نکال دو۔ جب یہ مشورہ ہوا تو یہ بیچارے شباشب بھاگ آئے اور یہاں آکر یہ مشہورکر دیا کہ لڑکی کو جذام تھا۔ اس لئے ہم اسے نہیں لائے اور خاص لڑکے کا باپ تو ابھی تک سراوہ نہیں آیا۔ سنا گیا ہے کہ وہ باہر باہر کسی اور گاؤں کو چلا گیا کہ اور نکاح کی تجویز کرے۔ کبیر احمد ازسراوہ! ۳… بقیہ قادیانی کا انوکھا اصول علم کلام ۳… عبداﷲ آتھم عیسائی کا امرتسر والا مباحثہ تھا جو مرزائیوں میں جنگ مقدس کے نام سے مشہور ہے اور چند دنوں کے بعد جس کا فیصلہ مرزاقادیانی کے تیسرے کاغذ کے کھلنے پر موقوف تھا۔ مگر جب کاغذ کھلا تو بجائے اس کے کہ اس میں کوئی قطعی برہان یا روشن دلیل پیش کی جاتی اپنا مفصلۃ الذیل الہام پیش کیا۔ ’’آج رات جو مجھ پر کھلا ہے وہ یہ ہے کہ جیسے کہ میں نے بہت تضرع اور ابتہال سے جناب الٰہی میں دعا کی کہ تو اس امر میں فیصلہ کر اور ہم عاجز بندے ہیں تیرے فیصلہ کے سواء کچھ نہیں کر سکتے۔ تو اس نے مجھے یہ نشان بشارات کے طور پر دیا ہے کہ اس بحث میں دونوں فریقوں میں سے جو فریق عمداً جھوٹ کو اختیار کر رہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنارہا ہے وہ انہیں دنوں مباحثہ کے لحاظ سے یعنی فی دن ایک مہینہ لے کر یعنی پندرہ ماہ تک ہاویہ میں گرایا جاوے گا اور اس کو سخت ذلت پہنچے گی۔ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے اور جو شخص سچ پر ہے اور سچے خدا کو مانتا ہے اس سے عزت ظاہر ہوگی اور اس وقت پیشین گوئی پوری ہوگی۔ بعض اندھے سوجاکھے کئے جاویں گے اور بعض لنگڑے چلنے لگیں گے اور بعض بہرے سننے لگیں گے۔‘‘ (جنگ مقدس ص۱۸۸، خزائن ج۶ ص۲۹۱) اب ساری دنیا کو معلوم ہے کہ عبداﷲ مذکورہ ۱۵؍ماہ مقررہ میعاد کے بعد بھی پورے آٹھ ماہ تک زندہ رہا۔ حالانکہ وہ ایک پنشنر تھا اور طبعی عمر کو پہنچ چکا تھا۔ اگر مسلمان لوگ قادیانی صاحب کے نئے علم کلام کی اس شاخ کو مان لیتے تو آج (معاذ اﷲ) ان سے بڑھ کر کون شرمسار ہوتا وہ کسی کو منہ تک نہ دکھا سکتے۔ یہ تو قادیانی صاحب اور اس کے مریدوں کے ہی حوصلے ہیں کہ ایسی عزت کے بعد بھی ہشاش بشاش پھرتے ہیں اور جہل مرکب میں ایسے جکڑے گئے ہیں کہ ’’ہمچومن دیگرے نیست‘‘ کے مصداق بن رہے ہیں۔ ۴… سب سے آخری چھیڑ چھاڑ مرزاقادیانی کی سلطان العارفین قدوۃ السالکین حضرت پیر مہر علی شاہ صاحبؒ گولڑہ والے کے ساتھ تھی۔ جس کو ابھی کچھ بہت دن نہیں گذرے جو دل