احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ناواقف لوگوں سے روپیہ بٹور کر اپنا دین برباد کر کے دینوی فلاح کا البتہ ایسا سامان بنا لیا ہے کہ چند اپاہج، محنت ومشقت سے بھاگ کر قادیان میں دھونی رمائے خوش گذران کر رہے ہیں اور ایسے ہی چند آزاد خیال والے (جنہوں نے دین سے فارغ خطی حاصل کر لی ہے) جن کو طریق اسلام پردۂ مستورات وغیرہ بدمذاقی وقلت عصمت وعفت کے سبب ناگوار تھا۔ ان کے لئے یہ سامان فلاح وسرور ہوا ہے کہ اسلامی پردہ وستر کو خیرباد کہہ کر خوب آزادی سے صبح وشام سیر باغ وغیرہ حاصل ہے۔ جس کا کچھ ذکر پیسہ اخبار مورخہ ۱۶؍نومبر ۱۹۰۱ء ص۱۰ پر مذکور ہوا ہے اور جو کوئی خیرخواہی اور نصیحت سے ان کے طریق عمل کے مخالف کوئی مسئلہ قرآن وحدیث کا ان کو بتادے تو اس کا نافہمی سے مخالف نفس جان کو۔ ناصح مذکور کی طرف گھورتے غراتے اور اس کو دانت دکھاتے ہیں۔ چونکہ فانی اور چند روزہ فلاح اور عیش دنیوی کبھی نقصان اور مصائب سے خالی نہیں۔ پس یہ چند روزہ فلاح یاخوش گذرانی مرزا اور اس کے چند عام مریدوں کو مبارک رہے اور مسلمانوں کو خداتعالیٰ ایسے حیلے حوالوں کے ساتھ لقمہ حاصل کرنے سے اپنے حفظ وامان میں رکھے۔ (باقی آئندہ) ۵… اخبار الحکم کی ایمانداری الحکم کے ایڈیٹر صاحب اکثر اوقات لمبی چوڑی مصنوعی فہرست چھاپتے رہتے ہیں کہ آج اس قدر اشخاص نے مرزاقادیانی سے بیعت کی اور کل اتنے حضرات نے۔ اوّل… تو اس شیطان کی آنت کی حقیقت ہمارے لاہوری نامہ نگار نے ضمیمے میں اچھی طرح کھول دی ہے کہ وہی نام چالاکی سے ردوبدل کر کے مکرر سہ کرر چھاپ دئیے جاتے ہیں۔ دوم… اگر ایڈیٹر صاحب سچے ہیں تو جو لوگ مرزا اور مرزائیوں کے دام فریب میں آکر چند روز کے بعد بیعت کو طلاق دے دیتے ہیں۔ ان کے اسماء الحکم میں کیوں نہیں چھاپتے۔ ابھی ابھی لاہوری اخبار میں ایک شخص کا حال چھپا ہے جو چند روز مرزاقادیانی کا سبز باغ دیکھ کر قادیان میں ہری ہری ودب چرتا رہا اور پھر کان دبا کر اور دم اٹھا کر خران دجال کے طویلے سے پتا توڑ آگے دوڑ پیچھے چھوڑ بھاگ نکلا اور خود کہا کہ مرزا اور مرزائیوں کے لئے صرف لید چھوڑ گیا۔ الحکم کے ایڈیٹر نے اس کا حال شائع نہ کیا۔ کیوں شائع کرتا۔ جڑ پیٹر سے ناک کٹی ہے۔ ہاں جو الوّ دام میں پھنستے ہیں۔ ان کا نام شائع کرنے سے ناک منارے سے بھی کئی بانس اونچی ہو جاتی ہے اور یہ خبر نہیں کہ وہ بعدمیں کند استرے سے ریتی جاتی ہے۔ مگر مرزاقادیانی کو اس کی کیا شرم اور کیا خوف۔ برسات