احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
جب عیسیٰ مسیح مقتول ومصلوب ہوکر مر گئے تو یہود کے کلیجہ میں ٹھنڈک پڑ گئی اور ان کا مقصد پورا ہو۔ خدائے تعالیٰ کی کوئی حکمت وقدرت نہ چلی اور ’’مکروا ومکر اﷲ واﷲ خیر الماکرین‘‘ غلط ہوگیا کیونکہ انہیں کا مکر چلانہ کہ خدا کا۔ یہ بات یہ ہے کہ خدائے اسلام اور ہے جو قادر مطلق اور سب پر غالب ہے۔ لے پالک کا خدا یعنی آسمانی باپ اور ہے جو ہر طرح عاجز ہے۔ پس خدائے اسلام کو خدائے متنبی سمجھے ہیں ورنہ یہود کے حامی ومعاون ہرگز نہ بنتے۔ پھر آیہ ’’کتب اﷲ لا غلبنّ انا ورسلی‘‘ کے خلاف ہوا کیونکہ عیسیٰ مسیح قتل ہوکر مر گئے تو یہودی غالب رہے۔ نہ کہ رسول وعیسیٰ مسیح علیہ السلام اور خدائے تعالیٰ۔ ۳ … مرزا قادیانی کا مسئلہ شفاعت مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۱۷؍ اور ۲۴؍ کے الحکم میں مولوی عبدالکریم کی طرف سے بعنوان ’’مسئلہ شفاعت بہت صفائی سے حل ہوگیا‘‘ لکھا ہے کہ محمد علی خان صاحب کا چھوٹا لڑکا عبدالرحیم سخت بیمار ہوگیاا ور حکیم الامتہ المرزائیہ کی تشخیص ومعالجہ کی ترکی بھی تمام ہوگئی۔ بالآخر مرزا قادیانی سے شفاعت چاہی آپ نے تہجد کے وقت دعا کی تو وحی نازل ہوئی کہ تقدیر مبرم ہے اور ہلاکت مقدر۔ مرزا قادیانی نے مولوی صاحب سے فرمایا کہ اس قہری وحی سے مجھ پر حد سے زیادہ حزن طاری ہوا اور میرے منہ سے نکل گیا کہ یا الٰہی یہ دعا کا موقع نہیں تو شفاعت کا موقع تو ہے۔ لہٰذا میں شفاعت کرتا ہوں اس پر معاً یہ وحی نازل ہوئی۔ ’’یسبح لہ من فی السموٰت ومن فی الارض من ذالذی یشفع عندہ الا باذنہ‘‘ اس جلالی وحی سے میرا بدن کانپ گیا کہ بلا اذن میں نے کیوں شفاعت کی۔ ایک دو منٹ کے بعد پھر وحی نازل ہوئی کہ ’’انک انت المجاز‘‘ (تذکرہ ص۴۹۵) یعنی تجھے اجازت ہے۔ پھر کیا تھا عبدالرحیم کی صحت کو روز بروز ترقی ہونے لگی۔ جو دیکھتا تھا یہی کہتا تھا کہ مردہ زندہ ہوا ہے۔ اس پر ایڈیٹر الحکم عیسائیوں پر برستا ہے کہ ایک ناتواں انسان کے پھانسی ملنے کو شفاعت کی غایت سمجھتے ہیں۔ بس فرمائشی وحی شفاعت کے کیا کہنے ہیں۔ جس نے گرگٹ کی طرح رنگ بدلے پہلے تو آسمانی باپ نے لے پالک کو ڈانٹ بتائے کہ خبردار ہو جو پرائے پھٹے میں پائوں دیئے اور پھر مسخرہ خود ہی رضا مند ہوگیا۔ پہلے تو یہ الہام کیا کہ تقدیر مبرم ہے اور ہلاکت مقدر اور پھر خود ہی تقدیر اور مقدر دونوں کو منارے کی بھینٹ میں چڑھا دیا۔