احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۹۹تک نوبت پہنچ جائے گی اور پھر تسلسل لازم آئے گا یا تقدم اشے علیٰ نفسہ کا دور۔ ان کے علاوہ جو سینکڑوں رسالوں کا رد مرزاقادیانی کے سر پر یکے بعد دیگرے چڑھا ہوا ہے۔ ان کا تو حساب ہی نہیں اور ان کی جانب کیوں التفات نہیں فرمائی گئی۔ یہ تو بڑی دولت ہے جس قدر رسالے نکلیں گے۔ اسی قدر کماؤ پوت چندہ دیں گے اور بھوت کھائیں گے۔ پس مرزاقادیانی کو اسلامی علماء اور مشائخ کا ممنون ہونا چاہئے کہ انہوں نے بے فکروں کے لئے معاش کا دروازہ کھول دیا ہے اور مجردوں اور مسٹنڈوں کے لئے یاقوتیوں اور مبھی معجونوں کا مسالا بتا دیا ہے کہ کھالے اور دندناؤ اور ہوائے نفس کے دریا میں شہوت رانی کے جہازات چلاؤ۔ الحکم میں کتاب سیف چشتیائی پر جو سانڈوں والا تمسخر کیاگیا ہے تو یہ امر صاف عجز کی دلیل ہے۔ پس مرزا اور مرزائیوں کے پاس تمسخر اور پھکڑ کے سوا جواب دینے کا کوئی سرمایہ نہیں اور ہو کہاں سے۔ سچی بات کا جواب ہی کیا۔ ایڈیٹر! ۴… امریکا میں مرزاقادیانی کامشن مرزاقادیانی امریکا میں بروزی یا ظلی یا مرزائی دین کی اشاعت کے لئے ایک مشن بھیجنا چاہتے ہیں جس کا ذکر ۱۰؍اگست کے الحکم میں ہے۔ مرزاقادیانی پرانی دنیا کی اصلاح اور تکمیل تو کر چکے اب نئی دنیا کی مرمت و جاتے ہیں ؎ تو ہندوستان رانکو ساختی کنون سوئے امریکا پرداختی ظلی اور بروزی دین کی اشاعت کے مستحق سب سے پہلے مرزاقادیانی کے پڑوسی کا بل اور ایران اور سمر قند اور بلخ اور بخارا وغیرہ ممالک وسط ایشیاء ہیں۔ مگر وہاں جاتے ہوئے لرزہ چڑھتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ وہاں کے لوگ بڑے کٹے اور غیور مسلمان ہیں۔ پس مرزاقادیانی کو اپنے مشن والوں کے سروں کی ختنہ ہو جانے کا خوف ہے۔ یورپ اور امریکا والے تو آزادی پسند دھرئیے ہیں۔ وہاں مذہب وذہب کا کھڑاک کون پالتا ہے۔ مذہب والوں کی جنگ یا یوں کہو کہ مذہبی دنبوں اور مینڈھوں کی ٹکروں کا تماشا دیکھنے کو کانفرنسیں منعقد کی جاتی ہیں اور پھر اخباروں اور رسالوں کے ذریعہ سے مضحکے اور قہقہے اڑائے جاتے ہیں۔ مرزاقادیانی تو اپنے کو فقط دین اسلام کا مجدد اور رفامر بتاتے ہیں۔ پس مسلمانوں کی اصلاح (حجامت) بنالیں۔ تب دیگر مذاہب والوں کا سرمونڈیں۔ جب خود مرزائیوں کے سروں پر ابھی تک کھونٹیاں موجود ہیں کہ نہ اچھی طرح پوچارا پھیرا گیا نہ بخوبی بال نرم کئے گئے۔ تابدیگرے چہ رسد! بھلا امریکا جانے اور تمام مذاہب کی گوہار سہنے کو مرزاقادیانی میں بوتا ہی کیا ہے۔ وہ کس مسالے پر ایسا ارادہ رکھتے ہیں جو دعویٰ ہے لچر۔ جو