احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مرتکب ہوئے لوگوں کی ہلاکت کی پیشینگوئیاں کیں۔ بالآخر اس طوفان بے تمیزی کو برٹش حکام نے روکا اور مرزاقادیانی سے توبہ نامہ اورعہد نامہ لکھوایا کہ توبہ ہے توبہ ہے۔ کان پکڑتا ہے اور دانت میں تنکے لے کر عہد کرتا ہوں کہ آئندہ کسی کی ہلاکت کی پیشینگوئی نہ کروں گا۔ برٹش کی دوہائی اور آسمانی باپ کی چوتھائی ہے کہ مخلوق خدا کا بدخواہ نہ ہوگا۔ جن مرزا قادیانی کے چند ماہ پیشتریہ غرتے ڈبے تھے۔ اب وہ بھیگی بلی بن کراوروں پر الزام دھرتے ہیں کہ وہ لے پالک کے ننھے منھے معصوم بچوں کو قتل کرڈالیں گے۔ اے تیری قدرت۔ معلوم ہوتا ہے کہ آسمانی باپ نے مرزا قادیانی اور ان کے اہالی موالی سے اپنی حفاظت اٹھالی اور ٹکا سا جواب دے دیا کیونکہ خود آسمانی باپ پیر مہر علی شاہ کے جبروت کو مان گیا اور لے پالک صاحب سے کہہ دیا کہ یہاں میری بھی پیری نہیں چلتی تم اپنے رونوں بھونوں کی حفاظت کے خود ذمہ دار ہوا۔ ۴ … درازی عمر کا لٹکا مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی باوصف مسیح ہونے کے مردے تو زندہ کر نہیں سکتے۔ نہ کوڑھیوں کو اچھا کرسکتے ہیں۔ لہٰذا انہوں نے سوچا کہ کم از کم اتنا تو ہو کہ بیسویں صدی کا مسیح لوگوں کی عمریں بڑھا سکے۔ پس وہ اپنے چیلوں کو اکثر یہ تلقین کرتے رہتے ہیں کہ دین مرزائی کی تبلیغ کرنے سے بیچ کھیت عمریوں بڑھتی ہے۔ جیسے پانی سے کھیتی۔ قرآن میں تو یہ حکم ہے ’’اذا جاء اجلہم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون‘‘ عمر تو اتنی ہی رہے گی جتنی مقدر میں لکھی ہے۔ البتہ اعمال نیک اور اتقاء سے صحت انسانی بڑھتی ہے اور فسق وفجور میں مبتلا رہنے سے صحت خراب ہوتی ہے۔ پس عمر کی درازی اور کمی کی بھی لم ہے پھر بھی یہ دونوں تابع تقدیر ہیں۔ مگر مرزا قادیانی نے عمر کے بڑھنے اور گھٹنے کا کوئی پیمانہ نہیں بنایا کہ بروزی نبی کی تبلیغ کرنے سے زیادہ زیادہ کہاں تک عمر بڑھتی ہے اور تبلیغ نہ کرنے سے کتنی عمر گھٹتی ہے تاکہ مرزائیوں کو پورا معیار مل جاتا اور پھر وہ جان توڑ کر رات دن مرزائیت کی تبلیغ کرتے کیونکہ عمر کی درازی اور کمی ایک اضافی امر ہے۔ مثلاً جس شخص کی عمر سو برس کی ہوئی وہ اس شخص سے کم عمر ہے جس کی عمر ۱۴۰یا ۱۵۰ برس کی ہوئی۔ علی ہذا! ۵ … مرزا قادیانی کے رقیب ملائے بے درمان ہیں مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم لکھ چکے ہیں کہ یورپ میں اس وقت دو مسیح معہود ومرزا قادیانی کے رقیب پیدا