احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
تکلیف نہ دوں گا اور اپنی احمدی فوج ظفر موج سے روس کو جہاں سے نکلے گا وہیں دھکیل دوںگا۔میں گورنمنٹ میں یہ درخواست بھی دوں گا کہ اب ہندوستان کے اندرونی اور بیرونی غنیموں کی روک تھام اور سرکوبی کے لئے لاؤ لشکر کی کوئی ضرورت نہیں۔ میری احمدی فوج کافی ہے اور میں اسی لئے مہدی بنا ہوں کہ اپنی جان ومال، اہل وعیال اور اپنے احمدی خجستہ فال ظفر مآل کو گورنمنٹ کے قدموں پر نثار کروں ؎ نکل جائے روح تیرے قدموں کے نیچے یہی دل کی حسرت یہی آرزو ہے مگر افسوس ہے کہ اب تک برٹش گورنمنٹ نے اپنے مہدی کا مرتبہ نہیں پہچانا نہ اس کی قدر کی نہ اس پر ایمان لائی نہ اس کے ہاتھ پر بیعت کی۔ وجہ یہ ہے کہ وہ ابھی تک اپنے پادریوں، بشپوں، اسقفوں کے پھندے میں پھنسی ہوئی ہے جو مجھے خونخوار نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں اور یہ یقین کئے بیٹھے ہیں کہ مسیح موعود کا دم ہے تو ان کے یسوع کا چراغ گل ہو جائے گا اور پھر بیف بسکٹ چاء برانڈی کے گلچھرے ان کے ہاتھ سے جاتے رہیں گے۔ (باقی آئندہ) ۴… مذہب مرزائی ہے آزادیٔ مذہب کا نام اس لئے مرزائی ہو جاتے ہیں اکثر خاص و عام صوم وصلوٰۃ، حج وزکوٰۃ وغیرہ اعمال کا وہی شخص پابند ہوگاجو اصول اسلام پر ایمان رکھتا ہو گا اور جو خدا ہی کا قائل نہ ہو اور احکام شریعت کی وقعت اس کے نزدیک جو برابر بھی نہ ہو جس طرح مرزاغلام احمد قادیانی ہے۔ اس کا اپنے تئیں مسلمان کہنا اور بعض احکام شرعی کا پابند ہونا محض ایک دام تزویر ہے جس کے ذریعہ سادہ لوح مسلمانوں کو پھانستا ہے۔ وہ اﷲ تعالیٰ کو مجسم ہوکر اس کے فرزند کی شکل میں آسمان سے اترنے کا قائل ہے۔ چنانچہ اس کا الہام ہے جو الہامی فرزند کے خطاب میں اس کو ہوا۔ ’’فرزند دلبند گرامی ارجمند مظہر الحق والعلاء کان اﷲ نزل من السماء‘‘ اور خود بھی مدعی الوہیت ہے۔ چنانچہ اس کا الہام ہے: ’’تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔‘‘ اپنے کو ازلی وابدی یہی کہتا ہے۔ چنانچہ اس کا یہ الہام ہے: ’’تو میرے ساتھ ایساہے جیسے میری توحید وتفرید۔‘‘ اﷲ کے لے پالک ہونے کا بھی مدعی ہے۔ جیسا کہ اس کا یہ الہام ہے: ’’انت منی بمنزلۃ ولدی‘‘ پس ایسا گستاخ آزاد جو نعوذ باﷲ کبھی خداکا باپ کبھی اس کا بیٹا کبھی خود مدعی الوہیت ہو اس کو صوم وصلوٰۃ کی کیا حاجت ہے۔ ضرور نادانوں کے واسطے