احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
نے یہ نہ سو جھائی کہ اے ناخلف لے پالک تو نے تمام مذاہب کے کبراء اور مقتدراء اور پیشوائوں اور تمام علماء اور مشائخ کی تذلیل وتوہین میں کون سی بات اٹھا ر کھی ہے کہ تیرے واسطے کوئی اٹھا رکھے۔ ایک ایک مقدمے کا جواب ہر مقام پر سو سو مقدمات ہوسکتے ہیں۔ لے پالک اور اس کے حواری کہاں کہاں مارے پھریں گے اور کس کس مقام پر ٹانگ الجھائیں گے۔ جب مہدویت ومسیحیت کا جبّہ چاک چاک ہوگا اور حلّۃ الانبیاء کے چیتھڑے اڑیں گے اس میں بھنباقے پڑیں گے۔ جھینجرے لگیں گے تو کہاں کہاں رفو ہوگا۔ ہمارے علماء اور مشائخ کو کیا کیا ذلیل کیا گیا مگر انہوں نے صبر کیا اور عدالت سے تدارک نہیں چاہا۔ صرف تحریری جواب دئیے۔ یہ صاف مرزا اور مرزائیوں کے عاجز ہو جانے کا ثبوت ہے کہ جب ہر طرح سے ہارے تو اٹھا اٹھا کر پتھر مارے۔ ہم کو خوف ہے کہ مقدمات کا چار طرف سلسلہ شروع ہوگیا تو انجام بہت خراب ہوگا۔ لہٰذا بہتریہی ہے کہ طرفین سے عدالتوں میں باز دعوے دئیے جائیں اور مصالحت کی جائے۔ ہم یہ اس لئے کہتے ہیں کہ اگر مرزا قادیانی نے ایک بھی شکست کھائی تو ہوا اکھڑ جائے گی اور رنگ روپ بگڑ جائے گا۔ مرزائی ایک ایک کرکے پھر ہو جائیں گے اور خالی ٹاپا ہی ٹاپا ہو جائے گا۔ ۲ … جدید الہامات مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! چند روز تو مجدد دالسنہ مشرقیہ کی چتھاڑ کی وجہ سے الہامات کا یوں قبض رہا جیسے کسی افیمی اور چانڈوباز کو رہتا ہے مگر دفعتہ پھر بم پھوٹی اور کھنکھنا کر الہامات کا بسط ہوگیا۔ سردی کی موسم میں جب لے پالک کے خیر مقدم یا لینڈ وری میں چار طرف سے طاعون دوڑتا ہے جو مسیح موعود کی بڑی بھاری علامت ہے تو الہامات کیوں نہ دوڑیں۔ نبی کے ساتھ کتاب یا صحیفہ کا ہونا ضروری ہے جو انسان کے دینی ودنیوی پولیٹیکل اور سوشل اور تمدنی امور کی اصلاح کرے۔ اب دیکھنا چاہئے کہ مرزا قادیانی کے الہامات میں کیا ہوتا ہے۔ اپنی بھٹی اور خود ستائی کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا۔ میں خدا کا بمنزلہ ولد ہوں۔ میں خدا سے ہوں اور خدا مجھ سے۔ میں سچا ہوں اور ضرور سچاہوں اور بیچ کھیت سچا ہوں۔ میرے مخالفین مردود اور جہنمی ہیں۔ آسمانی باپ بڑی محبت بھڑاس سے میری طرف دوڑتا ہے جب میں عرش کے فرش پر گھٹنوں چلتا ہوں۔ میں تلوار وغیرہ سے قتل نہ ہوں گا۔ (ہاں کوئی سنکھیا یا دھتورا دے دے تو اس کی خبر نہیں۔) کوئی پوچھے آپ کا جانی دشمن کون ہے اور کوئی ہو بھی تو دوسرے فرقے اور مذہب کا دشمن