احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہوکر تقابل اور وزن کے کانٹے میں تل جائیں گے۔ یعنی ’’انت تولیدی۰ انت توحیدی وتفریدی‘‘ یہ ہے۔ مرزاقادیانی کے خدا کا الہام جس کی اصلاح مجدد السنہ مشرقیہ کر رہا ہے۔ مجدد تو نہ مرزاقادیانی کا بدخواہ ہے نہ مرزاقادیانی کے خدا کا۔ وہ تو صرف اپنی تجدید کا کرشمہ دکھا رہا ہے۔ اب بھی مرزا اور ان کا خدا مجدد پر ایمان نہ لائے تو اس سے زیادہ نہ کوئی ناانصافی اور ظلم ہے نہ کوئی تعصب اور اندھیر ہے۔ واضح ہو کہ شحنہ ہند اور پروانہ مشرقی لٹریچر کی یونیورسٹیاں ہیں۔ جب تک کوئی ناظم وناشر اس میں پاس نہ ہولے کیا طاقت ہے کہ منہ کھول سکے۔ پس مرزاقادیانی اور ان کے حواری کو اس یونیورسٹی کی سند حاصل کرنا چاہئے۔ ورنہ وہ ٹکسالی ناظم وناشر نہ کہلائیں گے۔ بلکہ کھوٹے پیسے بن کر ٹکسال باہر سمجھے جائیں گے۔ ایڈیٹر! ۴… نشان آسمانی ظاہر ہے کہ مرزائی مذہب انیسویں صدی کے فلاسفہ سے تراشا گیا ہے جو خود آسمان ہی کے قائل نہیں اور کہتے ہیں کہ دنیا پر چھایا ہوا جو نیلگوں جن پر ہم کو نظر آرہا ہے۔ اس کا کوئی واقعی وجود نہیں۔ یہ محض انتہاء نظر ہے۔ پھر ہم حیران ہیں کہ جب خود آسمان کا وجود نہیں تو آسمانی نشان کیسا۔ بات یہ ہے کہ اگر مرزاقادیانی آسمانوں کے وجود کا کھلم کھلا انکار کریں تو جو حمقاء دام میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہ موقع پاکر پھر سے اڑ جائیں اور لاسا اور پنجرہ اور پھندا سب دھرے رہ جائیں۔ مرزا اور مرزائیوں کایہ تکیہ کلام ہوگیا ہے کہ نیا نبی آسمانی نشان لے کر آیا ہے۔ بہت سے نشانات ظاہر ہوچکے ہیں اور بہت سے ظاہر ہونے والے ہیں۔ لیکن یہ سب نشانات مرزائیوں ہی کو نظر آتے ہیں۔ مخالفوں کو نظر نہیں آتے۔ حالانکہ انبیاء نے اپنے معجزات صرف مخالفوں کودکھائے ہیں۔ کیونکہ موافقوں کو کسی آسمانی نشان یا معجزات دکھانے کی کیا ضرورت ہے۔ کلام مجید میں تو سچے مومنوں کی صفت ’’یؤمنون بالغیب‘‘ ہے۔ معجزہ طلب کرنا یا معجزات دیکھ کر کسی نبی پر ایمان لانا ضعف ارادت وعقیدت کی علامت ہے۔ اگر معجزہ ایمان لانے کی قوی دلیل اور ذریعہ ہوتا تو آنحضرتa پر سب سے پہلے ابوجہل ہی ایمان لاتا ؎ گرچہ گاہے ازپئے بوجہل جہلان لازم است ماہ راجوزانمودن سنگ رازر داشتن ازکر امت عارآید مردرا کانصاف نیست دیدہ از معشوق بربستن بزیور داشتن