احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
میں بڑی بھاری کمی بھی ہے کہ انہوں نے شاعری اور انشاء پردازی میں مجدد سے بیعت تجدید نہیں کی۔ ورنہ کیا طاقت تھی کہ ان کے کلام پر عرب وعجم میں کوئی نکتہ چینی کرسکتا۔ اور اب بھی کچھ نہیں بگڑا۔ مرزا قادیانی بیعت کرکے تجدید فن کا کرشمہ دیکھ لیں۔ درفیض ست منشین از کشائش ناامید اینجا برنگ دانہ ازہر قفل مے روید کلید اینجا ۴ … نبیوں کی قسمیں مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی نے جہاں دوسرے بے سروپارسالے تصنیف کئے وہاں انبیاء کی قسمیں بھی تصنیف کردیں یعنی بروزی اور ظلی، جلالی اور جمالی، ناقص اور کامل، اور عیسیٰ بھی دو تصنیف کے ایک اصیل دوسرا مثیل۔ قرآن وحدیث میں اس تقسیم کا کہیں پتا نہیں پھر اپنے کو جری اﷲ فی حلل الانبیاء بھی بتاتے ہیں یعنی آپ تمام انبیاء کے لباس میں ہیں اور جو صفتیں اور خواص تمام انبیاء میں تھے۔وہ سب ذات شریف مجموعہ ربیع وخریف، عنیف وکثیف میں موجود ہیں گویا آپ اضداد ونقائص کے موردومحل ہیں۔ کیا معنی کہ آپ عینی نبی بھی میں اور ظلی اور بروزی بھی ۔ جلالی بھی ہیں اور جمالی بھی، ناقص نبی بھی ہیں اور کامل نبی کیونکہ ظل اور بروزعین کی جلالی جمالی کی اور ناقص کامل کی ضد ہے۔ اور جس صورت میں آپ نے نبوت کو متواطی نہیں بلکہ منقسم اور مشکک قرار دیا ہے اور اپنے کو فی حلۃ الانبیاء بتایا ہے تو تمام مذکورہ بالا صفات کا آپ کے وجود بے بہبود نامسعود میں جمع ہونا لازمی ہے۔ پھر آپ کو یہ بھی بتانا پڑے گا کہ فلاں نبی بروزی اور ظلی تھا اور فلاں جلالی اور جمالی اور فلاں ناقص اور کامل یعنی جتنے انبیاء گزرے ہیں سب میری طرح مجموعہ اضداد تھے آپ فرماتے ہیں کہ آیت ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ میں کامل انبیاء کا خاتمہ ہوا ہے نہ کہ ناقص انبیاء کا۔ پس میں ناقص نبی ہوں کامل نبی نہیں۔ لیکن یہ محض ابلہ فریبی اور اپنے حمقاء کو جھانسا دینا ہے بظاہر تو قرآن کی بات بنانے کو یہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ میں ناقص ہوں اور دل میں اپنے کو تمام انبیاء سے کامل اور اکمل سمجھاتا اور مرزائیوں کو یقین دلایا جاتا ہے ورنہ غیر ممکن تھا کہ سیدنا المسیح کو دشنام سے یاد کیا جاتا۔مسیحؑ اولوالعزم انبیاء میں سے ہیں۔ اور جب حسب زعم مرزا معاذ اﷲ ایک اولوالعزم نبی ناقص ہے تو سارے انبیاء ناقص ہیں۔ اگر مرزا کو کوئی کہہ دے یا لکھ دے کہ تو ناقص اور نکما ہے تو وہ قائل کی سات پشت کو بھی نکما اور