احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
بسیماہم فیوخذ بالنواصی والاقدام‘‘ کے مطابق تھا۔ خواب میں ہم نے کہا کہ کیا مرزا قادیانی آیت موصوفہ کے مصداق ہیں۔ بھلا جو خواب قرآن مجید کے موافق ہو وہ کیونکر جھوٹا ہوسکتا ہے مگر مرزائیوں کا ایمان قرآن پر ہو بھی یہ عجیب سچا نبی ہے کہ اپنے مریدوں کو تو اچھی حالت میں نظر آتا ہے اور غیروں کو بری حالت میں۔ سچے انبیاء تو سب کو یکساں حالت میں نظر آتے ہیں کیونکہ ان کا جاذبہ صادقہ خاص وعام کو اپنی صداقت کی جانب کھینچ لیتا ہے۔ مختلف صورت واشکال میں ظاہر ہونا تو جن وشیاطین کا خواص ہے نہ کہ انبیاء کا۔ آنحضرتa نے فرمایا ہے ’’من رانی فقدراء الحق فان الشیطان لا یتمثل بصورتی‘‘ یعنی جس شخص نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے ٹھیک مجھ ہی کو دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں متمثل نہیں ہوتا۔ اس حدیث سے صاف ثابت ہے کہ مرزا قادیانی ہرگز نبی نہیں ہیں ورنہ وہ بیشتر صلحاء کو بری حالت میں نظر نہ آتے۔ ضرور شیطانی بروز ان کے قالب میں حلول کئے ہوئے ہے۔ الہام اوروحی کی بھی یہی صورت ہے۔ یہ دونوں بھی نبوت کے معیار نہیں کیونکہ کلام مجید میں ’’فالہمہا فجورہا وتقوٰہا اور ان الشیاطین لیوحون الی اولیائہم‘‘ دیکھئے فجور کابھی الہام ہوتا ہے۔ اور شیطان بھی وحی کرتا ہے۔ بات یہ ہے کہ جو خواب یا جو الہام کتاب وسنت کے مطابق ہو وہ سچ ہے اور جو اس کے خلاف ہو وہ وسوسۃ الشیطان ہے۔ اب ناظرین غور کرسکتے ہیں کہ مرزا قادیانی کا ایک فعل بھی کتاب وسنت کے موافق نہیں۔ دعویٰ نبوت ہی کونسا کتاب وسنت کے موافق ہے جب نبوت ختم ہوگئی تو وحی بھی ختم اور منقطع ہوگئی کیونکہ یہ غیر ممکن ہے کہ اصل شے لینے جوہر کا تو خاتمہ ہوجائے اور اس کی صفت یعنی عرض جس کی صفت قائم بالغیر ہے قائم رہے۔ (ایڈیٹر) تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۳ء ۸؍ستمبرکے شمارہ نمبر۳۴؍کے مضامین ۱… شیطانی اور رحمانی رگ۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۲… ضمیمہ میں گم نام اور غیروں کے نام سے مضامین۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۳… حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب پر حملہ۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی!