احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
گٹھا کاندھے پر لاد کر کھٹ سے آبراجے ہیں اور دنیا کو اپنی مہدویت کی دعوت دیتے ہیں اور شعبدے (معجزے) دکھانے کے بھی مدعی ہیں۔ آ ج کل مہدیوں اور مسیحیوں کی بم پھوٹ گئی ہے۔ لندنی مسیح، فرانسیسی مسیح، سومالی مہدی، جاوائی مہدی اور قادیانی مرزا تو خیر نال مسیح موعود بھی ہیں اور مہدی مسعود بھی اور امام الزمان بھی اور بروزی نبی بھی اور خاتم الخلفاء بھی۔ الغرض سب گنوں پورے اور تمام کمپونڈ اجزاء کے سیرب اور معجون ہیں اور باقی سب کے سب ادھورے ہیں یعنی اگر کوئی مسیح ہے تو مہدی نہیں اور مہدی ہے تو مسیح نہیں۔ پھر دنیا کو چھوڑ کر مرزا قادیانی پر ایمان کیوں نہیں لاتے۔ لوگ بالکل اندھے ہیں اور ایشیاء اور افریقہ سے بڑھ کر یورپ اندھا ہے کیا معنے کہ مرزا قادیانی اپنے بروز اور خروج کی تبلیغ کتابوں اور رسالوں اور تصویروں کے ذریعے سے کامل طور پر کرچکے ہیں اور اپنی تمام مجموعی صفات کا آئینہ دکھا چکے ہیں۔ غضب ہے نا کہ یورپ پھر بھی لندنی مسیح اور فرانسیسی مسیح پر لٹو ہے۔ جنہوں نے کوئی شعبدہ، کوئی کرشمہ، کوئی پھنک ایک پھنک دو نہیں دکھایا اور قادیانی مسیح خدا جھوٹ نہ بلائے تو کوئی ڈیڑھ سو معجزے (لوگوں کی موت کی بال باندھی پیشینگوئیاں) دکھا چکا ہے۔ پیشینگوئیوں کی ٹھیک میعاد کے درمیان کے بیچوں بیچ کے اندر کوئی نہ مرا تو کیا ہوا۔ آخر مرا توسہی۔ مرزا قادیانی پیشینگوئی نہ کرتے تو نہ آتھم مرتا نہ لیکھرام مرتا۔ لوگوں کی عقل کا چراغ تو ہوگیا ہے گل۔ پیشینگوئی کیلئے ہرگز لازم نہیں کہ ٹھیک وقت پر ہو۔ ہاں شرط یہ ہے کہ برس، دو برس، پانچ برس، دس برس، بیس برس میں ہو اور ضرور ہو۔ ہزاروں میں ہو لاکھوں میں ہو۔ بیچ کھیت ہو باون تولے پاؤرتی ہو۔ دیکھ لو مرزا قادیانی کی آسمانی منکوحہ بی بی کو جو ایک ظالم نے غصب کرلی تھی اور مرزا قادیانی نے اس کی موت کی پیشینگوئی کی تھی۔ تو وہ دس برس بیس برس میں ضرور پوری ہوگی اور ان کا رقیب ایک نہ ایک دن ضرور مرے گا۔ بھلا مامور من اﷲ کی پیشینگوئی اور خالی جائے۔ اچھی کہی۔ نوٹ مرزا قادیانی کا حال الغریق یتشبث بالحشیش کا ہے۔ مقصود تو یہ ہے کہ کسی ذریعہ سے اسلام کے اصول توحید کو باطل کیا جائے اور اپنے جدید مذہب کے اصول تصویر پرستی منارہ پرستی قادیان پرستی وغیرہ جائز اور رائج کی جائیں۔ مرزا قادیانی کے الزامی دلائل عجیب وغریب ہیں کہ فلاں شخص نے چونکہ تصویر کی شہادت دی لہٰذا وہ ہماری طرح تصویر پرست اور تصویر پرستی کا جائز کرنے والا ہے۔ اس صورت میں تو ہر مجرم کا گواہ مجرم ٹھہر سکتا ہے۔ چلئے عدالتوں کے دروازوں کو قفل لگ گیا کیونکہ کسی گواہ کی کیا شامت ہے کہ وہ کسی کے ارتکاب جرم کی شہادت لے