احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
والنٹیئروں کی تعداد تقریباً دو لاکھ بتاتے ہیں اور مذہب اسلام بلکہ تمام مذاہب کے خلاف ایک نیامذہب گھڑ لیا ہے۔ لہٰذا ان کو خوف ہوا کہ ایسا نہ ہو گورنمنٹ میری گردن ناپ لے اور مفسدہ پردازی کا الزام قائم کرکے مجھے کالے پانی پہنچادے۔ پس مرزا قادیانی اس لئے جہاد جہاد پکار کر بار بار لگاتار گورنمنٹ کی خوشآمد کررہے ہیں۔ ۲ … مرزا قادیانی ترقی کریں مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! موجودہ زمانہ ہر قسم کی ترقی کے انجن کی سٹیم ہے۔ فلسفہ بڑھ رہا ہے۔ سائنس بڑھ رہا ہے عقل بڑھ رہی ہے۔ الحاد بڑھ رہا ہے۔ ہیضہ بڑھ رہا ہے، طاعون بڑھ رہا ہے۔ الغرض نیچر ہر شے کو بڑھا رہا ہے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے ترقی تو ضرور کی ہے مگر موجودہ زمانہ اور اس کے نیچر کے موافق ترقی نہیں کی۔ مرزا قادیانی نے اول اول کچھ سٹرپٹر تعلیم پاکر انگریزی عدالتوں کا طواف شروع کیا۔ اس زمانہ میں مختاری اور عدالت آندھی کے آم تھے۔ آپ مختار بن گئے۔ رشوت دلال اور وکیلوں کے پاس مقدمات لانے کے دلال بھی ضرور بنے ہوں گے۔ جیسا کہ آج کل بھی بیشتر مختاروں اور وکیلوں کے خوارق ہیں مگر جب حسب دل خواہ پوبارہ نہ ہوئے تو مختار کاری کی بیڑی پائوں سے نکال کر خود مختار بن گئے۔ اورگوشۂ تزویر میں بیٹھ کر آریوں کا رد لکھنا شروع کیا اور اعلان دیا کہ جو شخص میری کتاب براہین احمدیہ کا جواب لکھ دے میں اپنی بارہ ہزار روپے کی جائیداد اس کی نذر کروں گا۔ آریوں نے کلہ توڑ جواب بنام ’’ابطال براہین احمدیہ‘‘ لکھ دیا۔ انعام میں تھیلیاں اور ہمیانیاں اگلنے کا خبط تو آپ کو اول ہی سے ہے مگر آج تک کسی کو پھوٹی کوڑی بھی دی ہوتو خدا کرے اس کی قسمت ہی پھوٹے۔ ہاں آپ بروزی نبی ہیں نا۔ انبیاء نے ہمیشہ ایسے ہی جھوٹے لالچ دے کر دنیا سے اپنی نبوت تسلیم کرائی ہے؟ لعنت ہے اس دنیا پرستی پر۔ چند روز تو آپ کو قبض رہا پھر دفعتہ الہام کے اسہال شروع ہوئے۔ اس حال میں آپ مثیل المسیح بنے، نہ کہ ہوبہو مسیح موعود جب چند کاٹھ کے الّو پھنس گئے تو پورے مسیح موعود اور مہدی مسعود بن گئے۔ پھر ذرا اور رجوعات ہوئی تو بروزی نبی اور امام الزمان ہوئے اور ابھی تک اس زینے پر معلق لٹکے ہوئے ہیں۔ آگے نہیں بڑھتے۔ ہم کو رہ رہ کر افسوس آتا ہے کہ جب مرزا قادیانی نے اس بڑھتی ہوئی ترقی کے زمانے میں ترقی نہ کی تو کیا چار کے کاندھے چڑھ کر ترقی کریں گے؟ کیا معنے کہ لاکھوں نبی گزر گئے۔ لاکھوں امام گزر گئے جو سب کے سب انسان تھے۔ مرزا قادیانی بھی انسان ہی رہے تو کیا خاک