احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۱ … حضرت مجدد الف ثانیؒ پر مرزائیوں کا بہتان ولی محمد لدھیانوی! ہم نے اکثر لکھے پڑھے مرزائیوں کو مرزا قادیانی کی مسیحیت کی یہ دلیل کرتے سنا ہے کہ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانیؒ اپنے مکتوبات میں (بلاحوالہ جلد ونمبر مکتوبات وصفحہ وسطر) لکھتے ہیں کہ ’’جب حضرت عیسیٰ ؑ پیدا ہونگے تو علماء ان کو کافر کہیں گے چونکہ مرزا قادیانی کو تمام مولوی کافر کہتے ہیں اس لئے آپ ہی سچ مچ مسیح ہیں۔‘‘ بالفرض اسے صحیح بھی مان لیں تو کیا نتیجہ مقدمہ، اولاً تو صحیح ہے کہ مرزا قادیانی کو تمام علماء کافر کہتے ہیں۔ مگر یہ غلط ہے کہ جس شخص کو علماء کافر کہیں وہ نعوذ باﷲ مسیح ابن مریم ہو۔ ہاں مسیح الدجال ہو تو ہو۔ تجسس وتلاش سے معلوم ہوا کہ مکتوبات جلد دوم نمبر۵۵ صفحہ ۱۰۷؍مطبوعہ نولکشور ۱۸۹۱ء میں یہ عبارت ہے۔ ’’نزدیک است کہ علماء ظواہر مجتہدات اورا از کمال دقت وغموض ماخذ انکار نمایندومخالف کتاب وسنت دانند مثل روح اﷲ مثل امام اعظم کو فی است کہ ببرکت وروع وتقویٰ وبدولت متابعت سنت درجہ علیا دراجتہاد واستنباط یافتہ است کہ دیگران درفہم آن عاجزاند، مجتہدات اورا بواسطہ دقت معانی مخالف کتاب وسنت دانند اورا واصحاب اورا اصحاب الرائے پندارند‘‘ ’’کل ذالک لعدم الوصول الیٰ حقیقۃ علمہ ودرائۃ وعدم الاطلاع علی فہمہ وفراستہ‘‘ یعنی قریب ہے کہ علماء ظواہر آپ کے مسائل اجتہاد یہ کا انکار کریں اور کتاب وسنت کے مخالف جانیں کیونکہ ان مسائل کا ماخذ گہرا اور نہایت دقیق ہوگا۔ روح اﷲ کی مثال امام اعظم کو فی رحمتہ اﷲ کی مانند ہے کہ تقویٰ اور پرہیزگاری کی برکت اور اتباع سنت کی بدولت آپ کو اجتہاد اور استنباط میں ایسا بلند درجہ حاصل ہوا ہے کہ دوسرے اس کے سمجھنے سے عاجز ہیں اور آپ کے مسائل اجتہادیہ کو دقت معانی کی وجہ سے کتاب وسنت کے مخالف جانتے ہیں اور آپ کو اور آپ کے متبعین کو اصحاب رائے خیال کرتے ہیں۔ یہ سب باتیں صرف اس لئے ہیں کہ آپ کے علم کی حقیقت اور ماہیت تک نہیں پہنچے اور آپ کے فہم وفراست پر مطلع نہیں ہوئے۔ انتہیٰ! خلاصہ یہ ہے کہ جس طرح امام الائمہ حضرت امام اعظمؒ کے مسائل اجتہادیہ کو بعض علماء کتاب و سنت کے خلاف بتاتے ہیں۔ اسی طرح ممکن ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ کے مسائل اجتہادیہ کو