احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مشہور معروف خاندان کے رکن کا نام بیعت کنندوں میں شائع کرنے سے مرزاقادیانی کی وقعت مرزائیوں کے دلوں میں جم گئی اور دوسرے سادہ لوح بھی دام میں پھنسیں گے۔ لیکن اس کا یہ خیال مرزاقادیانی کی سخت ذلت کا باعث ہوا۔ کیونکہ مسلمانوں کے دلوں میں مولانا غلام رسول صاحب مرحوم کی عزت مرزاقادیانی سے کہیں زیادہ ہے۔ پس لوگ اس کے جعل اور فریب پر لعنت اور نفرین بھیج رہے ہیں۔ اگر مرزاقادیانی میں ذرا بھی حیاء اور شرم ہے تو ثابت کرے گا کہ مولوی عبدالرحمن صاحب درحقیقت مولوی صاحب مرحوم کے برادرزادے ہیں۔ یہ تحریر بطور نوٹس کے سمجھیں۔ راقم: ایس۔ایم! ۵… الہام کا ثبوت ہم سے ایک بزرگ نے بیان کیا کہ جب مرزاقادیانی آریا عقائد کی تردید اور کتاب براہین احمدیہ کی ترتیب میں مصروف تھے تو میں اور مولوی رفیع الدین صاحب مرحوم سابق مہتمم مدرسہ عربیہ دیوبند، مرزاقادیانی سے ملنے کو قادیان گئے۔ ملے جلے، باتیں ہوئیں۔ اس زمانے میں مرزاقادیانی صرف الہامی تھے۔ مسیح موعود اور مہدی مسعود اور نبی اور رسول نہ تھے۔ ایک درخت کے نیچے بیٹھے کچھ لکھ رہے تھے اور مولوی رفیع الدین صاحب کاٹن کی رنگی ہوئی چادر اوڑھے ہوئے تھے۔ جس پر سرخی مائل کچھ دھبے تھے۔ مرزاقادیانی کے کپڑوں پر درخت سے خون کی کچھ بوندیں گریں۔ جھٹ سے فرماتے کیا ہیں لیجئے۔ مجھے الہام ہوا ہے کہ دنیا میں بڑی خونریزی ہوگی۔ دیکھئے میرے کپڑوں پر خون کی چھنٹیں آسمان سے برسی ہیں۔ مولوی رفیع الدین صاحب اپنی چادر کے دھبے دکھا کر فرمانے لگے کہ چھنٹیں تو میری چادر پر بھی ہوئی ہیں۔ مگر مجھے الہام نہیں ہوا۔ مرزاقادیانی یہ سن کر بہت پھیکے ہوئے۔ اب خون کے چھینٹوں کی اصل حقیقت سنئے۔ مرزاقادیانی کے پڑوس میں ایک شخص نے قربانی کی تھی۔ کوّے ذبیحہ کے گوشت وغیرہ پر گرے اور جب انہیں اوت اوت کر کے للکارا گیا تو مرزاقادیانی کے درخت پر آبیٹھے اور ان کے پنجوں سے خون کے قطرے ٹپکے جو مرزاقادیانی کے لئے الہام کی سرخروئی بن گئے۔ ہم کو اس موقع پر ایک لطیفہ یاد آیا۔ حضرت مصلح الدین سعدی شیرازی کی نسبت ابوالفیض فیضی فیاضی کے سامنے کسی شخص نے بیان کیا کہ جب انہوں نے یہ شعر لکھا تھا ؎ برگ درختان سبز در نظر ہوشیار ہر ورق دفتریست معرفت کردگار تو آسمان سے منہ میں من وسلویٰ آگرا تھا۔ فیضی نے کہا اوہ یہ کیا واہیات شعر ہے۔