احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
رہیں گے۔ الخ‘‘ (ملفوظات ج۶ ص۷۶) اس مردودیت اور نمرودیت اور استکبار کو ملاحظہ فرمائیے کہ مذکورہ بالا عبارت میں مردود نے خدا کا کہیں نام نہیں لیا صرف یہ لکھا کہ (ان کی عمریں بڑھا دی جائیں گی) گویا یہ دجال عمریں بڑھائے گا۔ کلام مجید میں تو خدائے تعالیٰ یہ حکم دے کہ ’’لاتقولن لشیٔ انی فاعل ذالک غداالا ان یشاء اﷲ‘‘ اور یہ مردود استثنیٰ بھی نہ کرے گویا اپنے کو فاعل مختار اور قادر مطلق سمجھے۔ پھر اعمال حسنہ اور تقویٰ اﷲ کابھی ذکر نہیں صرف مسیح موعود کا ذکر ہے کہ جو لوگ جان ومال سے اس کے ساتھ ہوں گے وہ ان کی عمریں بڑھا دے گا۔ اس کا دوسرا پہلو یہ نکلا کہ جو لوگ جان ومال سے اس کے ساتھ ہوں گے۔ اور جس طرح ممکن ہوگا سو گہمر مار کر ڈاکا ڈال کر جو لوگ چندہ نہ دے گا ان کی عمریں کم ہوجائیں گی اور وہ مر جائیں گے۔ گویا خلق اﷲ کی حیات وممات مرزا کو چندہ دینے اور نہ دینے پر موقوف ہوئی۔ ہم حیران ہیں کہ جب مرزا قادیانی چندہ نہ دینے والوں کی عمریں گھٹا سکتے ہیں یعنی ان کو ہلاک کرسکتے ہیں تو چندہ دینے والوں پر ہمیشہ کے لئے موت کا دروازہ کیوں بند نہیں کرسکتے۔ الغرض مقصود تو چندہ ہے جس طرح بنے چندہ دو۔ چندے ہی کے لئے طرح طرح کی دھمکیاں ہیں جرنیلی آرڈر ہیں۔ ا لہام بھی اسی کے ہوتے ہیں۔ وعظ بھی اسی کا ہوتا ہے۔ مرزائی اخباروں کا کوئی پرچہ ایسا نہیں ہوتا جس میں چندے کے لئے ہاتھ نہ پھیلائے جاتے ہوں اور یہ تازیانہ نہ جمایا جاتا ہو اور دھمکی نہ دی جاتی ہو کہ جو لوگ چندہ نہ دیں گے بیعت کے رجسٹر سے ان کا نام خارج کیا جائے گا۔ بھلا کسی نبی نے آج تک ایسا کیا ہے اور یوں کا سہ گدائی گھر گھر اور دردر پھرایا ہے کہ میرے پاس وہی لوگ آئیں۔ جو چندہ دیں یعنی موٹی چڑیا اور چرب شکار ہوں۔ انبیاء کو تو سب سے پہلے غریبوں اور مسکینوں نے قبول کیا ہے اور وہ لوگ انبیاء کی بیعت میں داخل ہوئے ہیں۔ جنہوں نے دنیا پر لات مار دی ہے کیونکہ سب سے پہلے انبیاء نے دنیا پر لات ماری ہے۔ پھر مرزا قادیانی بارہا اسباب پرستی کے خلاف وعظ کرتے ہیں اور توکل کی تلقین فرماتے ہیں لیکن چندہ طلب کرنا اسباب پرستی نہیں یہ خدا پرستی ہے۔ یہ تو کھلی شکم پرستی اور عیش پرستی۔ مرزا قادیانی کی نبوت اور بعثت کا وجود تو صرف چندہ پر ہے یہ نہیں تو نبوت گائو خورد اور بعثت دریا برد ہے۔ لاحول ولاقوۃ الاباﷲ! ۷ … اسلام سے ارتداد کی وجہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی سچ کہتے ہیں کہ خود غرض آدمی اغراض کی وجہ سے اہل اقبال کے ساتھ ہو