احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
سلفہ کر جائے گی۔ اس صورت میں الہام یوں ہے: ’’لا یموت احد من رجالکم اعنی مرزا‘‘ کیونکہ مرزا ہمیشہ لوگوں کی اموات کی پیشینگوئی کرتا ہے اور مخالفوں میں سے جب کوئی مرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور اعلان دیتا ہے کہ میری مخالفت نے اس کو ہلاک کیا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ مرزا اپنی زندگی کا ٹھیکہ ابدالآباد تک لیکر دنیا میں آیا ہے۔ بھلا ایسے صاف اور صریح معنے میں باپ بیٹے دونوں کیوں کر گھن چکر ہوگئے۔ بس جی بس بافندگی معلوم شد۔ ۴ … مرزائیوں میں تقیہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی تو شیعہ کو مردود بلکہ کافر بتاتے ہیں مگر مرزائیوں میں شیعہ کی سنت یعنی تقیہ برابر جاری ہے۔ خود ہم نے جب کبھی کسی مرزائی سے پوچھا کہ تمہارے پاس مرزا قادیانی کے بروزی نبی اور مسیح موعود ہونے کی کیا دلیل ہے تو انہوں نے مرزائی نبوت سے تو صاف انکار مگر مسیح موعود ہونے کا اس دلیل سے اقرار کیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام دنیا میں فوت ہوئے ہیں۔ لہٰذا مرزا قادیانی قطعاً اور یقینا اور ایماناً مسیح موعود ہیں۔ دیکھئے کیسی محکم اور برجستہ دلیل ہے کہ کوئی خردجال بھی سنے تو کان جھڑجھڑا کر اور دم ہلا کر اس قول کی اجابت میں لید کرنے لگے۔ مگر جب کوئی دہریہ یا آریا جو معجزات کا منکر ہو یہ کہے کہ انیس سو برس تک بے کھائے پیئے آسمان پر عیسیٰ مسیح ہرگز زندہ نہیں رہ سکتے۔ لہٰذا میں مسیح موعود ہوں تو مرزا اور مرزائیوں کے پاس اس کے خلاف کیا دلیل ہے مگر بروزی محمد ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔ بجز عقائد ہنود کے جن کے یہاں تناسخ جائز ہے حالانکہ خود بدولت تناسخ کے مسئلے میں آریا کو گالیاں دے چکے ہیں۔ خیر یہ تو پرانی بات ہے گفتگو تو اس امر میں ہے کہ جب مرزا قادیانی اپنے چیلوں کو ڈانٹ چکے ہیں کہ میری نبوت سے اگر کسی نے انکار کیا تو یاد رکھنا خردجال پر سوار کرکے اس حیثیت سے قادیان کے بارہ پتھر باہر دیس نکالا دوں گا کہ خردجال کی دم کی طرف منہ ہوگا اور اس کے کانوں کی طرف پشت۔ مگر مرزائی اس ڈانٹ کو نہیں مانتے یا تو اپنے نبی پر پورا ایمان نہیں لاتے یا شیعہ کی طرح تقیہ کئے ہوئے ہیں۔ لیکن ہم کو ہرگز یقین نہیں کہ ان کے نبی نے ایسا حکم دیا ہو جو علی الاعلان اس کی نبوت کے نہ ماننے اور عام طور پر کھلے بندوں نبوت کی اشاعت میں خلل انداز ہو کیونکہ لے پالک اپنی طرف سے ایک بات بھی نہیں کہتا بلکہ وہی کہتا ہے جو آسمانی باپ اس کے کان میں پھونک دیتا ہے۔ آسمانی باپ تو صاف کہہ چکا ہے کہ تو بمنزلہ میرے ولد کے ہے اور تو بروزی نبی ہے پس یہ قیاس میں نہیں آتا کہ لے پالک نے آسمانی باپ کی وصیت کے خلاف اپنے چیلوں سے یہ کہہ دیا