احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
بھلا تقدیر مبرم بھی کہیں بدل سکتی ہے؟ اور اگر بدل سکتی ہے تو مبرم نہیں۔ اب آپ اپنے منہ پر تھپڑ مارئیے۔ پھر وحی کیسی تازہ بتازہ نوبنو ڈال کی ٹوٹی نازل ہوئی۔ کلام مجید میں یہ آیہ جس کو آیت الکرسی کہتے ہیں۔ یوں ہے ’’لہ مافی السموٰت وما فی الارض من ذالذی یشفع عندہ الا باذنہ‘‘ اس سادھو بچے نے پہلی آیہ کی جگہ دوسری آیہ لگائی۔ یعنی ’’یسبح لہ مافی السمٰوٰت ومافی الارض‘‘ جس سے قرآن کا سیاق وسباق بگڑ گیا اور مطلب خبط ہوگیا۔ یعنی مطلب تو یہ ہے کہ خدا ہی زمین وآسمان کا مالک ہے۔ پس اس کے بلااذن کون شفاعت کرسکتا ہے اور جب دوسری آیہ اس کے ساتھ لگائی گئی تو مطلب یہ ہوا کہ ہر شے جو زمین وآسمان میں ہے خدائے تعالیٰ کی تنزیہ کرتی ہے فرمائیے تنزیہ سے شفاعت وغیر شفاعت کو کیا تعلق۔ کیا شجر اور حجر اور ذرہ اور قطرہ وغیرہ جو زبان حال سے تسبیح خوان ہیں کسی کی شفاعت کرسکتے ہیں۔ پھر اپنے کئی بچے طعمہ نہنگ اجل ہوگئے۔ ان کی شفاعت نہ کی شاید مرزا قادیانی کے صلب سے نہ تھے کسی رقیب کی صلب سے تھے ایک چیلا افغانی بغدے کاشکار ہوگیا۔ اس کی شفاعت بھی نہ کی۔ آسمانی باپ بڑا ہی سنگدل ہے کہ لے پالک نے ایڑیاں رگڑیں مگر اس کو نہ اپنے لے پالک پر رحم آیا نہ اپنے پوتوں پر۔ ۴ … من احب شیئاً اکثر ذکرہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! جو شخص کسی کو دوست رکھتا ہے اکثر اس کا ذکر کیا کرتا ہے۔ سب ہم سے پوچھتے ہیں کہ اخبار الحکم یا البدر میں جو حکیم الامت وغیرہ کے خطبے اور خود مرزا قادیانی کے ارشادات شائع ہوتے ہیں کبھی ان میں آنحضرتa کی احادیث کا بھی ذکر ہوتا ہے؟ کہ آئیے فلاںفلاں ارشاد فرمایا ہے حضرت اقدس (مرزا) نے یوں فرمایا اور ووں فرمایا۔پھر تقریر ایسی لچر اور اردو زبان ایسی غلط اور پریشان اور پیچیدہ جس کو سمجھ کر بے تحاشا قہقہہ لگانے کو جی چاہے اور اگر کسی آیہ کا ذکر ہوتا ہے تو وہی ممات مسیح کی تاویل اور شیخی کہ مرزا قادیانی ان آیات کے موردو مصداق ہیں اور ان پر یہ آیات مسخ ہوکر یوں نازل ہوئی ہے۔ بھلا یہ کفر نہیں تو کیا ہے؟ ذرا دیکھتے جائیے کہ سارا قرآن ہی مرزا قادیانی پر نازل ہوا جاتا ہے۔ بات وہی ہے جو ہم نے عنوان میں لکھی ہے۔ کہ انسان کو جس کے ساتھ محبت ہوتی ہے رات دن اسی کا ذکر کرتا ہے ؎ اگر روز است دل دیوانہ او وگرشب گوش برافسانہ او