احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
دنیا سے ان کا نام تک مٹ جائے اور دنیا کے دلوں پر مہریں لگ جائیں کانوں میں سیسہ اور پارہ بھرا جائے کہ بجز مرزائی دین اور مرزائی نبوت کے کسی دین اور کسی نبی کی نبوت کی آواز دنیا نہ سن سکے۔ بس چار طرف میں ہی میں ہوں۔ جس طرح بلی یہ چاہتی ہے کہ سب اندھے ہوجائیں اور جب چھینکا ٹوٹ پڑے تو جلیبیاں میرے ہی حصے میں آئیں۔ تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۳ء ۲۴؍مئی کے شمارہ نمبر۲۰؍کے مضامین ۱… کلام کی تاویل سے متکلم کی توہین ہوتی ہے۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۲… قادیانی گھنٹہ گھر۔ ج، ن پشاور! ۳… مرزائیوں کا تعصب۔ محمد ظہور خان سوداگر شاہجہاں پور ۴… کمشنر مردم شماری کا غضب ناک فقرہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۵… امروہی صاحب سنت رسول کی بظاہر کیوں حمایت کرتے ہیں؟ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۶… مرزا قادیانی کے فتوے۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۷… لندنی مسیح اور قادیانی۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۱ … کلام کی تاویل سے متکلم کی توہین ہوتی ہے مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اگر تاویل صرف انسانوں کے کلام تک محدود رہتی تو چنداں غم نہ ہوتا کیونکہ انسانوں کا کلام صدق وکذب دونوں کا مجموعہ ہے۔ موجودہ زمانے میں تو انسانوں کے کلام کی طرح آسمانی کتابوں کی بھی تاویل اور تسویل ہورہی ہے اور چاروں طرف اسی کا بازار گرم ہے۔ خصوصاً مذہب اسلام میں تو تاویلات ہی نے جنگ ہفتادوملت قائم کردی ہے۔ ایک گروہ کہتا ہے کہ اس کے یہ معنے ہیں دوسرا کہتا ہے یہ معنے ہیں۔ بھلا یہ کیونکر ممکن ہے کہ کسی کلام کے مختلف معنے ہوں۔ خصوصاً کلام الٰہی کے۔ کسی کلام کا مختلف المعنے ہونا حد درجہ کی قباحت اور خرابی اور اس کی مسلمہ فصاحت وبلاغت پر دھبا لگانے والی اور بالآخر یہ نتیجہ نکالنے والی ہے کہ وہ کلام بھی جھوٹا اور متکلم بھی جھوٹا۔ موجودہ سلطنتیں بھی خلاف بیانی کے مرتکب کو سزا دیتی ہیں۔ اگر تاویل پر مدار رکھا جائے تو کوئی کلام سچا نہیں ٹھہر سکتا اور نہ متکلم کا اصل منشاء کسی پر کھل سکتا ہے۔ کیونکہ ہر کلام میں تاویل دخیل ہوسکتی