احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
پر ابھی افغانستان میں اپنے مشن کے بھیجنے کا الہام نہیں ہوا۔ مگر یہ بمنزلہ عذر گناہ بدتراز گناہ کے ہوگا۔ یعنی یہ ثابت ہو جائے گا کہ لے پالک کم سن نادان ناتجربہ کار تو ڈرپوک تھا ہی آسمانی باپ ڈرپوک ہونے میں اس کا بھی قبلہ گاہ نکلا۔ بھلا لے پالک نے دنیا میں دیکھا ہی کیا ہے اس کے تو ابھی دودھ کے دانت بھی نہیں ٹوٹے پھر آسمانی باپ کیوں اجازت دینے لگا کہ افغانستان جائے اور وحشی افغانی اس کے یا اس کے مشن والوں کے پیٹوں میں بغدے بھونک کر زمین میں آنتوں کا ڈھیر کردیں۔ لے پالک جیسا مورکھ ہے ایسا ہی آسمانی باپ کائیاں ہے وہ پروں پر پانی کیوں پڑنے دیتا۔ پس وہ یہ وجہ ہے کہ سمندر پار تو بروزی نبی کی ڈاک کے گھوڑے دوڑیں اور خاص اپنے پڑوس میں چراغ تلے اندھیرا ہے۔ پشاور تک میں مرزائی نبوت کی تبلیغ کرنے والے موجود مگر پشاور سے اس جانب قدم رکھتے ہوئے نانی یاد آتی ہے۔ اوہی میری میّا۔ مرزا قادیانی تو قادیان ہی کے شیر قالین ہیں اگر وہ افغانستان میں اپنا مشن بھیجیں تو ہم شحنہ اور ضمیمے کے خریداروں سے سفارش کرکے پانچ ہزار روپیہ انعام دلوا دیں اور اگر مرزا قادیانی خود جائیں تو دس ہزار روپیہ لیں۔ ۲ … مرزا قادیانی کے وہی ایک لاکھ سے اوپر والنٹیئر امام الدین لاہوری! ۱… پیسہ اخبار لاہور سے معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی صاحب نے بتقریب دربار تاج پوشی جناب لارڈ کرزن صاحب بہادر ویسرائے ہند کی خدمت میں تعطیل جمعہ کے بارے میں میموریل بھیجا ہے جس میں اپنے پیروئوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ لکھی ہے اور مرزائی اخبار البدر کی اشوع کی نسبت جو اشتہارات بازاروں میں چسپاں دیکھے گئے ان میں بھی ایک لاکھ سے زائد تعداد لکھی گئی ہے۔ مگر دربار کے ایک ماہ بعد مرزائی اخبار الحکم مطبوعہ ۷؍مارچ ۱۹۰۳ء میں تو ڈیڑھ لاکھ سے بھی زیادہ تعداد لکھ ماری۔ معلوم نہیں گروجی سچے ہیں یا چیلے؟ چونکہ ایسی تحریروں سے مخالطہ ہوتا ہے لہٰذا ہم ذیل میں اصل حقیقت ظاہر کئے دیتے ہیں۔ مرزا قادیانی نے (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۱، خزائن ج۱۱ ص۳۲۵) ۱۴؍جنوری ۱۸۹۷ء مطابق ۹؍شعبان ۱۳۱۴ء میں اپنے پیروئوں کی تعداد معہ جائے سکونت کل ۳۱۳ لکھی پھر اس تحریر کے گیارہ روز بعد مولوی غلام دستگیر صاحب قصوری مرحوم ومغفور سے تاب مقابلہ نہ لاکر قادیان سے باہر نہ نکلے اور مباہلہ سے بھی پہلو تہی کی تو ۲۰؍شعبان ۱۳۱۴ء کے اشتہار میں یہ تعداد آٹھ ہزار لکھ دی۔ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۹) قلم تو آخر انہیں کے ہاتھ میں ہے۔ اگر اب ڈیڑھ لاکھ لکھ دی تو کیا تعجب ہے اور کون ان کا قلم روک سکتا ہے؟ اور متضاد تعداد کے درج کرنے کا کوئی مزاحم ہوسکتا ہے؟