احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کانٹھنا چاہا۔ قریب تھا کہ بعض ضعیف الاعتقاد جہلاء نئے نبی کے کلمہ گو اور امتی ہو جائیں۔ مگر مسلمانوں کی خوش قسمتی سے پیرجی صاحب کے بہنوئی اور ہمارے شاگرد رشید حافظ محمد جان صاحب رامپوری آن پہنچے۔ عشرۂ محرم کے ایام تھے۔ حافظ صاحب نے حسب دستور شہیدان دشت کربلا رضوان اﷲ علیہم اجمعین کا ذکر پڑھا۔ لوگ بکثرت جمع ہوئے۔ پیر جی بھی آدھمکے اور ذکر شہادت پڑھنے اور لوگوں کو اس کے سننے سے بڑی زجر وتوبیخ کے ساتھ روکا مگر حافظ صاحب حسب فحوائے ؎ جہاں کے آپ ہیں صاحب وہیں کے ہم بھی ہیں عجیب چال چلے کہ پیر جی کو اپنی فرزانگی سے فرزین کی ایک ہی چال میں مات دے دی۔ یعنی اسی مجمع میں پیر جی سے سوال کیا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کا مرتبہ بڑا ہے یا جناب اقدس میرزا غلام احمد بیگ چینی الاصل حال وارد قادیان کا؟ پیرجی جواب میں فرماتے کیا ہیں کہ ہمارے حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی کا مرتبہ بڑا ہے۔ عوام کا یہ سننا تھا کہ ان تلوں تیل ہی نہ رہا اور پھر کیا تھا۔ سب کے سب لاحول پڑھتے ہوئے اڑنچھو ہو گئے اور پیر جی ایسے کھوئے گئے جیسے کسی عاشق کا دل معشوق کے چاہ غضب میں۔ ہر چند غل مچایا، ہوا باندھتی مگر سب کارستانی ہوا ہوگئی اور اب پیر جی سے لوگوں کو ایسی نفرت ہے جیسے انگریزوں کو بوئروں کے کروگر سے۔ ایڈیٹر! ۵… انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام سے رقابت واقعات شہادت دے رہے ہیں کہ مرزاقادیانی اپنی جعلی نبوت سے تمام انبیاء ورسل کے خوفناک رقیب رہے ہیں اور لوگوں کے دلوں سے ان کی عظمت کو گھٹانا اور اپنی جھوٹی عظمت کا بڑھانا چاہتے ہیں۔ آپ مثیل المسیح ہیں۔ مگر مسیح علیہ السلام کو گالیاں دیتے ہیں۔ اگرچہ پرائی بدشگونی میں اپنی ہی ناک پر کلہاڑا چلاتے ہیں۔ کیا معنی کہ جب اصل مسیح جھوٹا اور لائق سب ولعن ہے تو اس کی نقل یا اس کا مثیل بدرجہ اولیٰ لائق سب ولعن ہوگا۔ اگر عیسائیوں نے عیسیٰ مسیح کوابن اﷲ ٹھہرا لیا تو اس میں عیسیٰ مسیح کا کیا قصور۔ مگر مرزاقادیانی نے محض خود غرضی کی حماقت سے اپنے چیلے چانٹوں کے خوش کرنے کے لئے عیسیٰ مسیح پر طرح طرح کے اتہام لگائے اور یہ سمجھا کہ تمام اہل اسلام بھی خوش ہوں گے۔ کیونکہ میں عیسائیوں سے معارضہ کر رہا ہوں۔ مگر استغفراﷲ بھلا کوئی سچا مسلمان کسی نبی کی توہین کیونکر سن سکتا ہے اور اس کا ایمان کیونکر گوارا کر سکتا ہے؟ پس مرزاقادیانی نے تمام مسلمانوں پر اپنا مرتد اور ملحد اور ملعون ہونا اچھی طرح ثابت کر دیا۔