احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
پیشین گوئی ہے۔ پوری ہو اور بیچ کھیت ہو۔ آج کے تھوپے آج ہی نہیں جلتے اور آج کا درخت لگا ہوا آج ہی پھل نہیں دیتا۔ میں نے جو میعاد مقرر کی تھی اس کے پورا ہونے میں ضرور ایک انچ کی کسر رہی ہے۔ مگر یہ پوری ہوگی اور چاندی بنی بنائی ہے۔ ایسی کسر تو ہر ایک مہوس کی قسمت میں لکھی ہے۔ پہلوان ہی چت اور پہلوان ہی پٹ ہوتے ہیں۔ جو معاملہ آسمانی یا آسمانی باپ کے مواجہ میں بشہادت ملائک ہوچکا بلکہ اس کو خود آسمانی باپ اپنے ہاتھوں کر چکا اس کا انکار بالکل الحاد وارتداد ہے۔ میں اپنے منارے پر چڑھ کر یہ سارا معاملہ دیکھ چکا ہوں۔ تم آنکھوں کے اندھے نام نین سکھ ہو۔ میرے پاس آؤ تو اپنے سر پر سہرہ بندھا ہوا اور سہرہ پر کلغی اور کلغی پر طرہ لگا ہوا اور حوروں کو سہرہ گاتے اور ڈفلی بجاتے تان اوڑاتے دکھادوں۔ قسم ہے آسمانی باپ کی اس میں رائی بھر بھی شک نہیں۔ جھوٹ کے میدان میں قدم رکھنا خردجال کا کام ہے۔ نہ کہ دنیا کے فرمائشی امام کا۔ میری آسمانی منکوحہ بی بی کے لاکھ بچے ہو جائیں۔ مگر وہ سب آسمانی باپ کے ہی لے پالک کے بچے اور آسمانی باپ کے ہی پوتے اور پڑپوتے کہلائیں گے۔ اونٹ پھرے گاؤں گاؤں۔ جس کا اونٹ اس کا ناؤن۔ میں منارۃ المسیح کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میری منکوحہ بی بی کاخصم ایک نہ ایک دن میرے اور ضرور مرے۔ مسیح موعود اور امام الزمان کے ایسے مغلظ حلف پر بھی تم کو یقین نہ آوے تو بس خدا ہی سمجھے اور تو کیا کہوں۔ تیسری معرکۃ الآراء پیشین گوئی کافر اکفر لیکھرام آریا کی تھی وہ کیسی دن دھاڑے پوری ہوئی اور آسمانی باپ نے میری کیسی مدد کی۔ اس مردود مطرود، بے بہبود، اخبث الوجود، ابن نمبرود کا سر توڑ ڈالنا میرا ہی کام تھا بجائے اس کے کہ تم میرے ممنون ہوتے اور میرے احسان کا چھپر سر پر اٹھاتے اور مجھ پر ایمان لاتے۔ اس نمایاں کام کے صلے میں الٹی صلواتیں سناتے ہو۔ اگر میں پیشین گوئی نہ کرتا اور آسمانی باپ پر زور نہ ڈالتا تو بھلا ایسا دشمن اسلام جہنم واصل ہوسکتا تھا۔ ہرگز نہیں۔ تم پرلے درجے کے احسان فراموش اور ناحق کوش اور لائق پاپوش ہو۔ (باقی آئندہ) ۳… ایک مسلمان اور ایک مرزائی کی گفتگو مسلمان… لیجئے حضرت! آپ کے پیربھائی بھی طاعون سے مرنے لگے۔ کیا آپ کے خیال میں اب بھی مرزاقادیانی اپنے دعویٰ میں سچے ہیں۔ مرزائی… ہمارا کوئی پیر بھائی طاعون سے نہیں مرا اور نہ کبھی مر سکتا ہے۔ مسلمان… اخباروں میں لکھا دیکھا تھا کہ مرزاقادیانی کے بہت سے مرید طاعون میں مبتلا ہوکر فوت ہوگئے۔