احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
M تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ یکم؍تا۱۵اپریل۱۹۰۲ء کے شمارہ نمبر۱۳،۱۴،۱۵ کے مضامین ۱… عصائے موسیٰ کا جواب ۲… ایک مرزائی اخبار کی اپیل ۳… تصویر پرستی محمد عبداﷲ از ملتان! ۴… چڑیاں دام سے نکل گئیں مولانا شوکت اﷲ! ۵… انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام سے رقابت مولانا شوکت اﷲ! اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱… عصائے موسیٰ کا جواب یہ امر تسلیم کر لیا گیا ہے کہ مرزائی کارخانہ کو تہ وبالا اور برباد کرنے کے لئے ’’عصائے موسیٰ‘‘ جیسی کتاب آج تک شائع نہیں ہوئی۔ یہ کتاب ضرور تائید غیبی سے لکھی اور شائع کی گئی ہے۔ اس کتاب کو شائع ہوئے تقریباً ڈیڑھ سال گزر گیا باوجود اس کے کہ مرزاقادیانی کو اس کی نسبت فی الفور الہام ہوا تھا کہ گیارہ منٹ یا گیارہ گھنٹہ یا گیارہ ہفتہ یا گیارہ ماہ (پیشین گوئی کیا ہے تشکیک کی خالہ اور تذبذب کی نانی ہے۔ جبھی تو یہ علامہ قطامہ اپنے لگون سگون سمیت جہنم واصل ہو گئے۔ اب حواری بعد از جنگ اپنے منہ پر تھپڑ مارنے کو تلے ہیں۔ مشکوک پیشین گوئیاں تو دم دبا کر یکے بعد دیگرے کذاب کا منہ کالا کر گئیں۔ اب دیکھیں عصائے موسیٰ کے جواب کی منارے کے گنبد سے کیا صدا نکلتی ہے۔ ان انکر الاصوات لصوت الحمیر۔ ایڈیٹر) میں اس کے مصنف کو ذلت وعذاب ہوگا اور کتاب نے جو آگ لگائی ہے وہ بجھ جاوے گی۔ مصنف عصائے موسیٰ تو بفضلہ تعالیٰ بدستور عزت اور آرام کی زندگی بسر کر رہا ہے اور ہر وقت ارحم الرحمین کے رحم کا طلبگار ہے۔ دنیاوی عزت جس کے لئے مرزادیوانہ رہتا ہے اور شاید اسی کو کامیابی ہی کا معیار قرار دیتا ہے وہ بھی مصنف عصائے موسیٰ کو اس طرح نصیب ہوئی کہ بغیر کوشش کے ان کی ملازمت میں توسیع ہوگئی۔ اس کے مقابلے میں مرزائی کارخانہ کو جو نقصان اور ذلت نصیب ہوئی وہ اظہر من الشمس ہے۔ اس کے شیوع بعد سینکڑوں مرزائی مرزا سے متنفر ہوگئے۔ ہزاروں مذبذب طبیعت