احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ہے جیسی میعاد مقررہ پیشینگوئی میں مسٹر آتھم کے نہ مرنے پر کی گئی یعنی اس کے دل میں خوف طاری ہوگیا تھا۔ اس لئے ہلاک نہ ہوا۔ اس لغو تاویل کی بارہا چتھاڑ ہوچکی ہے۔ چونکہ مرزا قادیانی خود جانتے ہیں کہ میری پیشینگوئی غلط اور گوز شتر ہے۔ لہٰذا کوئی میعاد نہیں بتائی کیونکہ ان کو آتھم والی پیشینگوئی کا خوف ہوا۔ صرف لفظ (بہت جلد) لکھنے پر ٹالا۔ دوم… اگر مسٹر پگٹ مرزا قادیانی کی زندگی میں نہ مرا تو وہ کہہ سکتے ہیں کہ میں نے یہ قید لگائی تھی کہ اگر وہ اپنے دعوئوں سے توبہ نہ کرے گا تب ہلاک ہوگا۔ اب چونکہ وہ زندہ رہا لہٰذا ضرور اپنے دعوئوں سے تائب ہوچکا ہے۔ وہی آتھم والی راگ مالا۔ ’’لعنۃ اﷲ علی الکاذبین‘‘ اب فرمائیے مرزا قادیانی کی پیشینگوئی نے کیا تیر مارا؟ ہر مدبر بلکہ ہرشخص کہہ سکتا ہے کہ فلاں معاملے کا پہلو یوں نہ ہوا تو مضر ہوگا۔ اور یوں ہوا تو مفید ہوگا۔ ایک وکیل اپنے ملزم موکل سے کہہ سکتا ہے کہ اگر تم نے اپنی ڈیفنس عمدہ طور پر کی تو تم رہا ہوجائو گے۔ ورنہ سزا پائوگے۔ دونوںباتوں میں سے ایک بات ضرور ہوکر رہتی ہے مگر کیا ہر وکیل مسیح موعود ہے۔ معلوم نہیں مرزائیوں کی عقل کہاں غت ربود ہوگئی ہے کہ اپنے پیرومرشد کی چالوں کو نہیں سمجھتے اور اس کو مسیح موعود تسلیم کرلیتے ہیں۔ ’’صم بکم عمی فہم لایرجعون‘‘ (ایڈیٹر) تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۳ء یکم جون کے شمارہ نمبر۲۱؍کے مضامین ۱… الہام اور پیشینگوئی۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۲… عیسیٰ مسیح کے معجزات سے انکار بھی اور اقرار بھی۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۳… وہی منارہ مرزائیوں کا ٹھاکر دوارہ۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۴… نبی ہے یا قہر الٰہی۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۵… الہام کی تعریف۔ ۱ …الہام اور پیشینگوئی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! بے شک ہر انسان کے دل پر اس کے کانشنس کی صلاحیت اور قابلیت کے موافق الہام ہوتا ہے۔ الہام نہ صرف نیکی سے بلکہ بدی سے بھی متعلق ہے۔ ’’الہمہا فجورہا وتقوہا‘‘