احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
صاحب بہادر دام اقبالہ) اس جگہ یہ بات دریافت طلب ہے کہ آیا خان صاحب مذکور کو نواب صاحب بہادر گورنمنٹ کی جانب سے یاریاست کوٹلہ مالیر کے کاغذات سرکاری میں جہاں کے آپ رئیس ہیں لکھا جاتا ہے یا نہیں۔ اور آپ اس خطاب کے واقعی مستحق ہیں یا نہیں اگر ہیں تو البدر کوئی نظیر پیش کرے اگر نہیں ہیں تو کیوں ایسا لکھا گیا؟ شاید یہ امر پبلک پر ظاہر کرنے کے لئے کہ مرزا قادیانی کے مریدوں میں بعض نواب بھی ہیں جو بمنزلہ شاہوں کے ہیں۔ چلو بادشاہوں کے حاضر آستانہ مرزا قادیانی ہونے کے پیشینگوئی پوری ہوگئی نہیں نہیں جیسے مرزا قادیانی مہدی ومسیح خیالی وجعلی ہیں ایسے ہی غالباً یہ مطلب خان صاحب کے لئے مقرر کیا گیا۔ امید ہے کہ صاحب البدر اس کے متعلق ضرور کچھ نہ کچھ خامہ فرسائی فرمائیں گے۔ ۲ … تقلید روافض ابو المنظور محمد عبدالحق! البدر مطبوعہ ۳۱؍جولائی ۱۹۰۳ء میں متعلقہ تفسیر قرآن مرزا قادیانی کو ایسا ہی امام لکھا ہے جیسا کہ موسیٰ وعیسیٰ علی نبینا وعلیہما السلام وخاتم المرسلین محمد رسول اﷲa تھے۔ روافض کی شاگردی کی برکات سے امام کو یعنی نبی مانتے ہیں گویا ختم نبوت سے منکر ہیں۔ اسی واسطے مکاشفہ میں آنحضرتa نے شاہ ولی اﷲ کو روافض کے مذہب کے بطلان کا ارشاد فرمایا تھا مگر اتنا فرق رہے کہ روافض نے فقط لفظ امام تراشا تھا مگر مرزا قادیانی نے بالتشریح واضح کردیا ؎ گرپدر کار خود تمام نہ کرد پسرا ور اتمام خواہد کرد ۳ … غلط الہام مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی کا ایک مطول خط الحکم ۱۷؍اکتوبر۱۹۰۳ء میں بجواب خط مولوی اصغرعلی صاحب پروفیسر اسلامیہ کالج لاہور شائع ہوا ہے جس میں مرزا قادیانی کو اطلاع دی گئی تھی کہ آپ کی کتاب حمامۃ البشریٰ کے بعض مقامات میں صرفی نحوی یا عروضی غلطی ہے اور نیز بعض مضامین یا فقرات یا اشعار چرائے گئے ہیں۔ مرزا قادیانی اپنی ضعف پیری بیماری کثرت اسہال وغیرہ مجبوری کے وجوہ بیان کرکے لکھتے ہیں کہ ان حالات میں ایسی اور اس قدر تصنیف کرلینا غنیمت ہے۔ وہ لکھتے ہیں اس طور کی تحریروں میں کوئی صرفی نحوی غلطی رہ جائے تو بعید کیا ہے مجھے کب یہ دعویٰ ہے کہ یہ غیر ممکن ہے۔