احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
مرزا کے منہ کی کھال ایسی ہے جیسے گدھے کی کھال۔ اور ناک ایسی جیسے گینڈے کا سینگ اور منارے کا کلس، اور داڑھی کے بال ایسے سخت جیسے برانڈی کی بوتل کے کاگ کے تار۔ اور انبیاء کے بال ریشم کے لچھے ہوتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ یہ شخص کافر ہے۔ چلو نماز پڑھو وہ مجھے ایک بہت بلند اور بڑی مسجد میں لے گئے۔ لوگ مسجد کی چھت چونے وغیرہ سے مزین کررہے تھے۔ مجھے ایسا معلوم ہوا کہ تخمیناً ڈیڑھ سو علماء اس جگہ موجود ہیں۔ میں نے جماعت کے ساتھ نماز پڑھی۔ بعد نماز اس بزرگ نے فرمایا کہ اگر مرزا کا کوئی مرید تم کو بہکائے تو اس کے بہکاوے میں نہ آنا۔ یہ کوئی مذاق اور دل لگی نہیں بلکہ سچا خواب ہے۔ جھوٹا خواب بیان کرنا شرعاً منع ہے۔ ۶ … ضمیمہ کی ترقی۔ مرزا کا چیلنج قبول۔ اعجاز احمدی کا جواب مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! لیجئے جناب برے کی ایسی کی تیسی اور یوں کی ووں ہوگئی۔ ہر سال ہجرت اکدس وانجس واخبث واخنث پیشینگوئی کرتے ہیں کہ ضمیمہ شحنہ ہند بند ہوجائے گا۔ ہمارے نام بعض بدمعاشوں کے گمنام خطوط بھی آئے کہ امام الزمان کی پیشینگوئی امسال ضرور پوری ہوگی۔ مگر جھوٹے کے منہ میں وہ… ہوگیا اور ضمیمہ ہرسال خدا کی عنایت اور مربیوں اور قدردانوں کی حمایت واعانت سے نئی بڑھتی ہوئی قوت کے ساتھ منکروں اور ملحدوں کی چھاتی پر مونگ دلتا ہوا ایک عجوبہ اور دلکش سج دھج کے ساتھ نکلتا ہے اور کسی کمسن معشوق کے اٹھتے جوبن کی طرح بڑھ رہا ہے۔ مرزا قادیانی شاید اس پر بھولے ہوں گے کہ بعض پرچے ان کے مقابلے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ مگر ’’شحنہ ہند‘‘ ان میں نہیں ہے۔ وہ جامعیت کمال نہ رکھتے تھے۔ وہ ناقص تھے ناقابل تھے۔ شوکت اللہ القہار خدا کی عنایت سے جامع کمالات ہے۔ وہ منکروں کو ہرفن ہر مسلک ہر شعبہ میں عاجز کرسکتا ہے۔ اور ہم حلفاً کہتے ہیں کہ ابھی تک مرزا اور مرزائیوں نے شوکت اللہ کا تابناک جوہر نہیں پہچانا۔ ابھی انہوں نے دیکھا ہی کیا ہے۔ انشاء اللہ بہت جلد دیکھیں گے وہ اپنی ’’اعجاز احمدی‘‘ کو لئے پھرتے ہیں۔ واﷲ ثم باﷲ ہم اس کو محض بے حقیقت سمجھتے ہیں۔ ہمارے شاگرد اس سے بہتر لکھ سکتے ہیں مگر بلاوجہ کون درد سر خریدے اور اپنے کاموں سے فرصت ہی کسے ہے؟ مرزا قادیانی کے پرانے پٹھو اور ہمارے لنگوٹئے یار امروہی صاحب نے ’’اعجاز احمدی‘‘ کا جواب لکھنے کی پھر تحریک کی ہے۔ جواباً خدمت کے درمیان کے بیچوں بیچ میں گزارش ہے کہ اگر جیب میں ٹکے ہوں تو مرزا قادیانی پانچ ہزار روپیہ امر تسر یا لاہور میں کسی ایسے صاحب کے پاس جمع کرادیں جو ہمارا بھی معتمد علیہ ہو۔ مثلاً امرتسر میں منشی غلام محمد صاحب فاضل وخواجہ صمد شاہ