احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
۱ … مراسلت مابین محمدی ومرزائی ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم‘‘ ناظرین! میرے چچا مرزائی ہیں جبکہ وہ سنی پور آسام میں تھے اس وقت خط وکتابت ہوئی تھی۔ اس کو عرصہ ۵،۶ سال کا ہوا۔ اب تک چچا صاحب کے خیال سے خطوط شائع نہیں کئے۔ مگر روز بروز ان کی سختی بڑھتی جاتی ہے۔ مجبور ہوکر شائع کردئیے۔ امید کہ سلسلہ وار بغور ملاحظہ ہو۔ زائد لکھنے کی ضرورت نہیں۔ خطوط سے مرزا قادیانی کے مریدوں کی لیاقت معلوم ہوجائے گی۔ میرے نزدیک ایک صدی میں کئی مجدد بھی ہوئے ہیں۔ خطوط میں مولانا عبدالحئی صاحب کو میں نے مجدد اس صدی کا تسلیم کیا ہے مگر اب تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تجدید حضرت مولانا سید نذیر حسین صاحب سے بڑھ کر کسی نے نہیں کی کہ مجھ کو عبدالحئی صاحب کی تجدید کا انکار نہیں۔ وہ بھی ہیں اور دوسرے علماء بھی ہوں۔ مگر حضرت مولانا صاحب مرحوم سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے۔ آگے خطوط ملاحظہ ہو۔ فقط:از جانب کمترین رفعت اﷲ عفا اﷲ عنہ! جناب چچا صاحب خدا آپ کو ہدایت دے۔ السلامُ علیکم! خط آیا احوال معلوم ہوا۔ آپ نے ایک ورق مرزا قادیانی کی تعریف میں سیاہ کیا ہے مگر کوئی دلیل شرعی نہیں لکھی۔ جس کے جواب کی طرف توجہ کی جائے مگر میں نے جو کچھ آپ نے خامہ فرسائی کی ہے اس کا جواب صرف آپ کی خاطر سے لکھتا ہوں۔ قولہ… جو بات تمہاری سمجھ میں نہ آئے۔ اس کو جناب مولانا اعظم شاہ صاحب اور سید علی سے پوچھ لو۔ اقول… مرزا قادیانی کی کوئی عبارت دقیق نہیں جو مجھ کو دریافت کرنے کی ضرورت ہو اور اگر جناب مولانا مولوی محمد اعظم شاہ صاحب سے دریافت کرلوں تو عیب نہیں گناہ نہیں اور میرے استاد ہیں اور ہمارے فرقہ اہل سنت کے ایک معزز مولوی ہیں مگر سید علی سے دریافت کرلینا گناہ بھی ہے اور عیب بھی۔ گناہ اس وجہ سے کہ وہ گمراہ ہے اور گمراہ سے مشورہ لینا موجب گمراہی کا ہے اور عیب یوں ہے کہ وہ عالم نہیں نہ اس لائق کہ عبارت دقیق بتا سکے۔ پھر جاہل سے دریافت کرنا محض حماقت اور کسر لیاقت ہے اور آپ نے جو وظیفہ کا طریقہ لکھا ہے کہ اس طرح کرو تو تم پر خواب میں حق ظاہر ہوگا۔ میں نے اس کو مانا اور ایسا کروں گا۔ مگر یاد رہے کہ اگر اس وظیفہ کے موافق اثر نہ ہوا (اور انشاء اﷲ ہرگز نہ ہوگا) تو پھر مرزا قادیانی کی قلعی کھل جائے گی کیونکہ غالباً یہ طریقہ مرزا قادیانی کا بتایا ہوا ہوگا۔