احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ایک مثال پیش کرتے ہیں۔ ص۸: ’’ولا طغاء بہم مابی من جمرۃ الاذی‘‘ ولا طغی چاہئے۔ مجہول ومعروف میں تمیز نہیں کر سکے۔ اس کا جواب غالباً آپ یہی دیں گے کہ کاتب کی غلطی ہے۔ مگر مانے کون؟ ص۱۷، ’’ورئیت انہم یروتنی لشرز عینہم‘‘ ایسے موقع پر اوّل تو لفظ عین کی ضرورت نہیں اور اگر ہو تو ’’تثینہ لانا‘‘ محض بے محاورہ اور غلط ہے۔ آپ سند پیش کریں۔ عیون بلفظ جمع چاہئے۔ ص۱۷۔ تلعابہ کا ترجمہ ہنی کھیل کیا ہے غلط۔ غالباً حماسہ کا شعر نظر پڑا ہے۔ مگر معنے نہیں آئے۔ صیغۂ مبالغہ ہے۔ ص۲۰ ’’ان جراحات السنان لہا التیام۰ ولا یلتام ماجرح کلام‘‘ شرح لا کے دیباچہ سے سرقہ کیا ہے۔ یہ جواب درست نہ ہوگا کہ استشہاداً ذکر کیا ہے۔ کیونکہ پھر تو کسی قدر تغیر کے ساتھ نثر میں لانے کی کیا ضرورت تھی۔ شعر کا شعر رکھ دیا ہوتا۔ ص۲۴۔ ’’کمثل ظالع جرید یعدرک شاہ الضبلع‘‘ جریری کے دیباچہ سے سرقہ کیا ہے۔ ص۲۸۔ ’’یقرع صفاتہم اویفاہی صفاتہم قافیہ‘‘ غلط۔ غالباً آپ کو معلوم نہ ہوگا کہ جمع مونث سالم کی نصبی حالت بھی جر سے پڑھی جاتی ہے۔ ص۳۴۔ ’’فی ادنیٰ الارض مطایا التیار‘‘ اس فقرہ میں ’’فی ادنیٰ الارض‘‘ سورۂ روم کے لفظ ہیں اور مطایا التیا حریری کے۔ ص۴۰۔ ’’فکیف یعلی لسقط جلی ومکرمۃ‘‘ شعر حماسہ سے سرقہ کیا ہے۔ ’’قال الحماسی وان دعوت الیٰ جلی ومکرمۃ‘‘ ص۳۰۔ ’’من الشغلف وصغرا الرحۃ وحصہم خیف وفشف مقامات حریری‘‘ کے الفاظ ہیں۔ ص۲۵۔ ’’قمرن انغرانہ مقامات حریری‘‘ ص۱۳۔ ’’وفلت مکانک یا ابن العفاء فدونی شروالحد دوخرط القتاد‘‘ پوری سطر مقامات بدیع الزمان کی رکھ دی گئی۔ اجی کچھ تو تصرف کیا ہوتا۔ اس کے ترجمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو اس عبارت کی سمجھ نہیں آئی۔ قرآن مجید کی عبارات میں عجب بے ڈھنگ تصرف کیا ہے۔ جس سے آیت کو بالکل مخول بنا دیا ہے۔ الغرض حضرت کی اپنی عبارتیں تو غلط ہیں۔ البتہ اساتذہ کے سرقات سو وہ صحیح ہیں۔ یہ ہے مرزاقادیانی کی عربی دانی جس پر ان کی نبوت کا انحصار ہے۔ راقم: م۔ح! ۴… دجال مسیحی ہم عصر ’’صدائے بشیر‘‘ لکھتا ہے۔ دجال یا مسیح الدجال یا مخالف مسیح۔ یا ہلاکت کا فرزند۔ یہ سب ایک ہی شخص دجال کے نام ہیں کیونکہ اہل کتاب کے نزدیک دجال کا ظہور پیش از حشر ضروری ہے۔ رسول پولوس فرماتے ہیں کہ قیامت نہ ہوگی جب تک دجال کا ظہور نہ ہوگا۔ جس