احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
واہ واہ! ردی بجائے مفتوح کے مکسور تو ہورہی تھی اب ردی مفہوم بھی ہونے لگی کیوں جناب ؎ تصور بضم واو ہے یا فتح واو ہر تاروپود من بسر اید بعشق او از خود تہی وازغم آن دلستان پرم (درثمین فارسی ص۸۱) ردی پھر مضموم۔ تاروپود کا گانا نیا محاورہ ہے۔ یوں فرمائیے! ہر تار موئے من بسر اید بعشق او من نیستم رسول ونیا وردہ ام کتاب ہاں ملہم استم وزخداوند منذرم (درثمین فارسی ص۸۲) ردی پھر غلط۔ آپ ڈرانے والے ہیں یا ڈرائے گئے۔ بے شک ڈرائے گئے اور مجدد السنہ مشرقیہ آپ کا منذر یعنی قہر خدا اور عذاب آخرت سے ڈرانے والا ہے۔ یہ قصیدہ غالباً اس زمانے کا لکھا ہوا ہے جبکہ دماغ کے تھرما میٹر کا نمبر مالیخولیا کے درجے سے بڑھ کر رسالت تک نہ بڑھا تھا اب تو آپ فرمائشی بروزی رسول ہیں۔ آپ تو الہامی قصیدے کے لکھنے میں مجبور ہیں۔ قصورتو مسخرے آسمانی باپ کا ہے کہ الم فلم جو کچھ چاہتا ہے الہام کردیتا ہے۔ اس کا فرض یہ تھا کہ لے پالک پر الہام کرنے سے پہلے یہ قصیدہ مجدد کے پاس بغرض اصلاح بھیج دیتا کہ رسوائی نہ ہوتی۔ خبردار جو آئندہ ایسی خود سری کا سودائے خام پکایا۔ ۵ … مرزا قادیانی نے اپنی سہ سالہ بعثت میں کیا کارروائی کی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم کو نہایت ارمان بھرے دل اور طرح طرح کی امیدوں سے جو قادیانی مہدی کے وجود سے وابستہ ہیں۔ یہی کہنا پڑتا ہے کہ اس نے اپنی سہ سالہ بعثت میں فرہاد بن کر کونسی کوہ کنی کی فرہاد نے شیریں کے غم میں اور کچھ نہیں تو مایوسی کی حالت میں اپنا ہی سر پھوڑ لیا اور معرکہ عشق ومحبت میں تمام بوالہوسوں سے بازی لے گیا۔ اور ایک بڑا مہتم بالشان کارنامہ چھوڑ گیا اور ایسا کام کرگیا کہ قیامت تک کوئی نہ کر سکے گا۔ مرزا قادیانی سے تو کچھ بھی نہ ہوسکا۔ قادیان سے باہر نکلتے ہوئے