احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
ایڈیٹر… ضمیمہ میں اس معاملے پر متواتر بحث ہو چکی ہے اور ایک صاحب اعلان دے چکے ہیں کہ اگر مرزا قادیانی افغانستان جائیں تو میں پچاس ہزار روپیہ دینے کو تیار ہوں اور ہم تو یہ کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی کابل خود تو کیا جائیں گے اپنا ڈیپوٹیشن بھیجتے ہوئے بھی کپکپاتے ہیں کیونکہ افغانی عملداری میں ملحدوں اورمرتدوں کے ساتھ زبان سیف سے تصفیہ کیاجاتا ہے۔ نہ کہ قلم اور زبان سے، سو وہاں دلیل ولیل طلاق پر دھر دی جاتی ہے اور سیدھا دارالبوار کو چلتا کردیا جاتا ہے۔ ’’کشتہ زن، تو میگوئی کہ من نبی ہستم، متنبے الہہ ہستم، مسیح موعود ہستم، مہدی ہستم، مایان بار سر ترا ازدوش تو جدا میکینم وترا ازیں رحمتہا کہ برخود قبول کردہ مے رہا نیم اے مادر بخطا، باش کہ تراتردند پیمان وجلیسان وانیسان تو یعنی ترد نمرود وفرعون میرسانیم وخطۂ پنجاب بل قلمرو ہندوستان را از وجود وبے بہبود وجسم خبیث تو پاک میکنم‘‘ یہ کہہ کر ایک بغداجو رسید کرتے ہیں تو سر بھٹا سا گردن سے الگ جا پڑا اور دوسرا بغدا جو سہی کیا جاتا ہے تو زمین پر آنتوں کا ڈھیر ہوگیا ادھر دوزخ کے مالک نے نداوی کہ اہلاً وسہلاً خوش آمدی اور جناب باری نے حکم دیا ’’فصبوا فوق راسہ من عذاب الحمیم، ذق انک انت العزیز الکریم‘‘ بھلا مرزا قادیانی یا مرزائی کابل جائیں اور جہنم میں داخل ہوں توبہ توبہ۔ ۳ … کفر بھی اور اشاعت اسلام بھی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اخبار زمیندار لاہور لکھتا ہے کہ ’’اکثر مسلمان تومرزا صاحب کے مکفر یا سخت مخالف ہیں مگر یہ عجیب کفر ہے کہ (بقول خود) اشاعت اسلام بھی کررہا ہے۔‘‘ہم کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی کا کفر جو اشاعت اسلام کررہا ہے کچھ بھی عجیب نہیں ہاں ہمارے ہم عصر کا عجیب معلوم ہونا عجیب تر ہے، شاید قرآن وحدیث پر اس کی نظر نہیں قرآن میں ہے ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ جب آنحضرت a پر نبوت کا خاتمہ ہوچکا تو اب کسی مرتد اور ملحد کا یہ دعویٰ کرنا کہ میں نبی بلکہ خاتم الخلفاء (خاتم الانبیاء) ہوں قرآن کا جھٹلانا ہے جو صریح کفر ہے۔ اب خود غرضی کی یہ تاویل رکیک کہ نبوت کاملہ کا خاتمہ ہوا ہے نہ کہ نبوت ناقصہ کا، اور مرزا قادیانی نبی ہیں اور ناقص انبیاء قیامت تک پیدا ہوتے رہیں گے۔کسی عقل مند کا کام تو ہے نہیں کہ ایسی لغو تاویل کو مانے۔ دین اسلام تو حسب آیت ’’اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی‘‘ کامل اور اکمل اور جو انبیاء اسمیں قیامت تک پیدا ہوں وہ ناقص۔ پھر خدائے تعالیٰ کی اس میں کیا حکمت ہے کہ