احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
کب کی؟ یوں کیوں نہیں کہتے کہ جہازوں کے غرق ہوجانے کا خوف ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ اب خروج دجال کا وقت ہوا ہے۔ باوجود قرنطنیہ وغیرہ کی دشواریوں کے لاکھوں مسلمان اقطار دنیا سے حج کرنے جاتے ہیں اور من استطاع الیہ سبیلا الآیت پر عمل کرتے ہیں۔ خدائے تعالیٰ نے حج کے لئے صرف استطاعت کی قید لگائی ہے۔ اس کے سوا نہ کوئی شرط ہے نہ کوئی قید ہے۔ ہاں بزدلوں، نامردوں، خدا اور رسولوں کے چوروں کو ہر وقت خوف ہے اور مرزا قادیانی جس صورت میں مارے خوف کے بجزا جراء سمن یا وارنٹ کے گھرواہے سے بھی باہر نہیں نکل سکتے تو حج کو کیا خاک جائیں گے؟ اگر اب کے پھرے جیتے وہ کعبہ کے سفر سے تو جانیں کہ مرزا پھر سے اﷲ کے گھر سے حالانکہ آسمانی باپ الہام کرچکا ہے کہ لے پالک کو کوئی ہلاک نہ کر سکے گا۔ مگر الہام پر لے پالک کا ایمان نہیں۔ وہ خیالی خوف سے کونوں کھدوں میں چھپا پھرتا ہے۔ دیکھو سچا الہام اور سچی پیشینگوئی اسے کہتے ہیں جو ہمارے معزز نامہ نگار نے ضمیمہ میں کی تھی کہ مرزا اگر چاہے گا بھی تو حج کو نہ جا سکے گا اور خدائے تعالیٰ یہ نعمت اس کو ہرگز عطا نہ کرے گا۔ یہ نعمت اس کی پھوٹی قسمت میں لکھی ہے۔ باوصف اس کے آنحضرت a پر رسالت اور نبوت ختم ہوچکی۔ قرآن شاہد حدیث شاہد۔ پھر بھی ایک نیا نبی گھڑ لیا گیا اسی کا نام عمل بالقرآن ہے؟ حکیم صاحب کو ابلہ فریبیوں اور منافقانہ وعظوں سے شرم کرنا چاہئے۔ ۳ … مرزائیوں کو مرزا قادیانی کی ڈانٹ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ایک گزشتہ الحکم میں مرزا قادیانی نے مرزائیوں کو ڈانٹا ہے کہ اگر وہ متحمل نہیں ہیں یا ان کے دلوں میں دگرگوں خیالات ہیں تو مجھ سے علیحدہ ہوجائیں وغیرہ۔ ایسے فاسد العقیدہ مرزائیوں کا نام بھی شائع ہوتا تو بہتر تھا کیونکہ ترکی پٹتا اور تازی تھراتا۔ معلوم نہیں یہ کب کا واقعہ ہے اور کس قدر مرزائیوں کا عقیدہ ڈانواں ڈول ہوگیا۔ دو کا یا چار کا۔دس کا یا بیس کا سو کا یا ہزار کا۔ کیونکہ جمع کا لفظ بولا گیا ہے۔ اگر یہ حال کا واقعہ ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ مرزائیوں کی ایک جماعت کثیر فرنٹ ہوگئی