احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
حقانیت کی دلیل ہے تو عیسوی اور آریا مذہب مرزائی دین سے سوگنے اور ہزار گنے زیادہ حق ہے۔ مرزا قادیانی مسیح موعود بنے تھے تو لازم تھا کہ سب سے پہلے ان کو عیسائی قبول کرتے۔ وہ آسمانی بھیڑوں کے چرواہے تھے تو ضرور تھا کہ تمام بھیڑیں جن کی تاک میں بھیڑئیے لگے تھے قادیان کے رمنہ میں ممیاتی آتیں لیکن بھیڑیں تو مرزا قادیانی کو بھیڑیا سمجھ رہی ہیں کہ وہ ان کو اپنے عیش وعشرت کا چرب لقمہ بنانا چاہتے ہیں۔ اگر مرزا قادیانی تناسخی اوتار تھے تو ۲۲؍کروڑ ہنود ان کی مورتی کو ڈنڈوت کرتے اور مندر پر موہن بھوگ چڑھاتے۔ لیکن کسی ہندو نے اپنے چوکے اور رسوئی کا بچاکچا آلش بھی مرزا قادیانی کے ماتھے نہ مارا۔ پھرکس بھروسے پر شکراا ور کس برتے پر تتا پانی۔ بعض باخبر اور خداترس مسلمان جو اول اول ان کے دام فریب میں آگئے بالآخر بارقۂ توفیق الٰہی نے ان کو مرزائی دام سے نکالا۔ شیطانی افسون کو رحمانی عزیمت نے کافور کردیا۔ اگر مرزا قادیانی حق پر ہوتے تو ایسے سچے مسلمانوں کا ان سے منحرف ہونا اور مرزائی عقیدت وارادت اور بیعت پر تبرا بھیجنا کیا معنی رکھتا تھا۔ جو مسلمان یا ہندو عیسائی ہوگئے وہ بدستور عیسائی ہیں۔ انہوں نے اپنے آخری مرکز سے جنبش نہیں کی۔ کیا وجہ ہے کہ لوگ مرزائی مذہب قبول کرنے کے چند روز بعد یکایک اس سے منحرف ہوجائیں۔ یا بعض اخوان الشیاطین جن بڑی مکھیوں مثلاً بھنوروں یا تتلیوں پر اپنا مکڑی کا جالہ تنا چاہیں وہ اس کو توڑ پھوڑ کر زناٹے اور بھنبھناہٹ کے ساتھ اڑ جائیں وجہ یہی ہے کہ جالا کمزور تھا۔ کمزور مکھیوں کے لئے تو ضرور ہے کہ وہ رزق عنکبوت بنیں۔ مرزائی جماعت میں یا تو کثرت سے جہال ہیں یا اپنے قدح کی خیر منانے والے چند خود غرض دنیا پرست اپاہج ہیں جوگلے میں ڈھول ڈال کر مرزائیت کی ڈونڈی پیٹ رہے ہیںاور اس کی فیس چکھ رہے ہیں۔ جہال بدمال اور عوام کا لانعام کسی گنتی میں نہیں۔ ہاں ان سے مرزائیت کے رجسٹر کی خانہ پری ضرور ہوتی ہے۔ ان میں سے بھی اگر حقانی علماء سے کسی کا سابقہ پڑتا ہے اوران کی تلقین اور نیز توفیق الٰہی یاور ہوتی ہے تو جلد راہ راست پر آجاتے ہیں۔ ضمیمے میں اس کی بہت سی نظیریں ناظرین کی نظر سے گزر چکی ہیں۔ اور خود ضمیمے نے تین سال کے اندر مرزائیت کا جو کچھ استیصال کیا ہے اور مذبذب یقین والے۔ جس قدر راہ راست پر آئے اس کی تفصیل کے لئے دفتر درکار ہے اور اس کا اجر معاونین شحنۂ ہند وضمیمہ کی قسمت میں لکھا گیا ہے۔ انشاء اﷲ تعالیٰ!