احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
زاہد شخص تھے۔ شاہجہان پور میں ان کی کوشش سے ایک مدرسہ بھی قائم ہوا جس میں سینکڑوں طلباء پڑھ کر فیضیاب ہوئے تمام شہر کو مرحوم کی ناگہانی موت پر بے حد افسوس اور صدمہ ہے مگر ناخدا ترس فرقہ مرزائیہ بجائے اس کے کچھ رنج کرتے، لگے بغلیں بجانے کہ چونکہ مرزا قادیانی کو مولوی صاحب مرحوم نہیں مانتے تھے۔ لہٰذا لعنتی مرض ہیضہ میں انتقال ہوگیا۔ حالانکہ حدیث شریف میں اسہال کو بھی اسباب شہادت سے گنا ہے۔ مگر حدیث کون مانتا ہے اور بات بھی ٹھیک ہے۔ نئے پیغمبر کی حدیثوں کو مانیں یا پرانی دقیانوسی حدیثوں کو ہر مقامی اخبار کا فرض منصبی ہے کہ شہر کی قابل ذکر خبریں لوکل کالم میں درج کرے مگر اخبار ایڈورڈ گزٹ شاہجہان پور باوجود یہ کہ اس سانحہ عظیم کو عرصہ گزر گیا اور مولانا مرحوم کے انتقال کے بعد اخبار مذکور کے چار نمبر شائع ہوچکے لیکن افسوس کہ لوکل کالم اب تک اس خبر سے خالی نظر آتا ہے۔ اگرچہ مشہور ہے مگر ہم کو یقین نہیں کہ مذکورۂ بالا اخبار کے ایڈیٹر صاحب مرزائی ہوں اور مرزاکو مسیح موعود مانتے ہوں۔ تعجب ہے کہ مولانا مرحوم کے انتقال کی خبر اپنے اخبار میں کیوں نہیں چھاپی۔ ۴ … کمشنر مردم شماری کا ایک غضبناک فقرہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی بار بار محض للو پتو سے گورنمنٹ میں میموریل بھیجتے ہیں کہ میں جہاد کے خلاف ہوں۔ کمشنر مردم شماری نے اپنی رپورٹ میں گویا مرزا قادیانی کے ٹھیک عندیے اور زعم کا یوں جواب دیا ہے ’’اگرچہ یہ مُلّا (غلام احمد قادیانی) مذہبی جنگ (جہاد) کے خلاف ہے مگر عیسائیت، ہندو مذہب، شیعہ مذہب اور انگریزی تعلیم کی تحریک کی جس کا مرکز علی گڑھ ہے۔ سختی سے مخالفت کرتا ہے۔‘‘ذرا انگریز ی اخباروں میں بھی دیکھو کہ لفظ مُلّا کیسے شخص کی نسبت مستعمل ہوتا ہے۔ مثلاً مُلّا، خشک عالم، مُلّا ہاڈا، مُلّا سومالی، مُلّا اخوند، مُلّا دیوانہ وغیرہ، انگریزی اصطلاح میں مُلّا کے معنی جنگجو کے ہیں۔ مرزاقادیانی تو محض بودم ہیں۔ اس غضب ناک اور عبرت ناک اور ہولناک فقرے کے نتیجے میں اور اس کی تہ تک کیوں پہنچنے لگے۔ وہ تو منارے کے گنبد میں بیٹھے ریگ ماہی اور سقنقور ملی ہوئی نان خطائیاں چکھ رہے ہیں۔ ہم سے سنئے مندرجہ بالا فقرے کا یہ مطلب ہے کہ مرزا اگر واقعی جہاد کا مخالف ہے تو صرف اس جہاد کا جو گورنمنٹ سے کیا جائے۔ (جس کا وجود ہندوستان میں نہیں) مگر وہ جہاد کا عموماً مخالف نہیں یعنی پادریوں، آریوں، شیعہ اور انگریزی تعلیم کے حامیوں کو اشتعال دلا کر سب سے جہاد کرنا چاہتا ہے۔ گویا گورنمنٹ کے ساتھ