احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
جب عالم بالاکی تہذیب اور تعلیم وتربیت کی یہ کیفیت ہے تو ہندوستان جو جہالت کی حفیض میں گرا ہوا ہے اور پھر مسلمان جوا عجوبہ پرستی میں لاجواب ہیں کیوں مہدی اور مسیح پیدا نہ کرلیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ مرزا قادیانی عیاری، طراری، چالاکی، بے باکی میں آج کے روز اپنا نظیر نہیں رکھتے۔ دس پانچ ہزار آدمیوں کو مونڈنا اور پھر ان سے رقمیں اینٹھنا اور مختلف کارخانے کھڑے کردینا ہر شخص کا کام نہیں پھر دل اور گردہ بھی بہت بڑا ہے یعنی بعد ختم نبوت نبی بن جانا مرزا قادیانی کے سوا دوسرے مسلمان کا کام نہیں۔ (ایڈیٹر) ۲ … قادیانی مرزا اور امیر کابل مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! کچھ دن گزرے کہ مُلّا لطیف جو علاقہ سرحد میں جاگیر دار تھا اور امیر صاحب کابل سے اچھا رسوخ رکھتا تھا۔ حج بیت اﷲ کے لئے تیار ہوا۔ تقریباً ایک ہزار روپے امیر صاحب کابل کی طرف سے اس کو زادراہ ملا۔ جب ملا صاحب مکہ معظمہ کو روانہ ہوئے تو راستہ میں قادیان میں وارد ہوئے اور قادیانی مسیح موعود کی دلفریب باتوں میں آکر ان کے مرید بن گئے۔ مکہ معظمہ کے جانے کا ارادہ فسخ کرکے مرزا قادیانی کے لئے وعظ کرنے کی ٹھانی۔ جب یہ معاملہ امیر صاحب کابل کو معلوم ہوا تو انہیں کسی طرح بلوا کر سمجھایا کہ یہ فرقہ خارج از اسلام ہے اور مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے عالموں کے فتویٰ موجود ہیں۔ لہٰذا اس خیال سے باہر آئو اور سوچنے کے لئے مہلت بھی دی گئی۔ لیکن مُلّا لطیف اپنی ہی بات پر ڈٹے رہے اور یہ امید رہی کہ اگر ہم کو کوئی ایذا پہنچائے گا تو اس کی خبر ہمارے مسیح کو بذریعہ الہام پہلے ہی ہو جائے گی اور وہ ضرور مدد کریں گے۔ لیکن بعد ایام مہلت کے صاحب توپ کے سامنے کھڑے کرکے اڑوا دئیے گئے۔ ہم بڑے افسوس کے ساتھ ظاہر کرتے ہیں کہ شاید اب وہ الہام کی تار (جو آسمانی خدا اور قادیانی مرزا کے درمیان لگی تھی جس کے سبب سے وہ آئندہ آنے والے واقعوں کو پہلے ہی جان جاتے تھے۔) ٹوٹ گئی ہے لیکن نہیں۔ شاید بوڑھا ہونے کے سبب وہ الہام کا مقناطیسی اثر جاتا رہا ہے۔ یا دوسرے بادشاہ کی حکومت میں یہ ڈھکوسلے نہیں چل سکتے۔ خیر کچھ ہو پول تو کھل ہی گیا۔ نوٹ… یہ خبر بالکل سچ ہے کیونکہ یہ میرے ایک دوست سے مُلّا لطیف کے چچیرے بھائی نے بیان کی ہے۔ اور اس واقعہ کو ایک ماہ کے قریب گزرا ہے۔ (راقم نامہ نگار سرحد ساکن بنوں (پنجاب سماچار)