احتساب قادیانیت جلد نمبر 57 |
|
گورنمنٹ کے قدموں میں لاڈالوں تو خیر ایک بات بھی تھی۔ خالی خولی خیالی گھوڑے دوڑانے (کتاب تصنیف کرکے شائع کرنے) کا خواب دیکھنا بالکل فضول ہے۔ (ایڈیٹر) ۵ … مرزا قادیانی کی اردو شاعری مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مجدد السنہ مشرقیہ کو غصہ تو اسی بات پر آتا ہے کہ مرزا قادیانی عربی فارسی اردو شاعری میں مجدد سے اکتساب فن نہیں کرتے اور اس کے تلامذہ میں داخل نہیں ہوتے ورنہ کسی کی کیا طاقت تھی کہ لمڈھینگ کی طرح مرزا قادیانی پر چونچ کھولتا اور مرزا قادیانی بگلا بھگت بنے بیٹھے رہتے۔ ناظرین نے مرزا قادیانی کی فارسی اور عربی شاعری کی درگت تو ضمیمہ میں دیکھی ہی ہوگی۔ اب اردو شاعری کا ڈھچر بھی دیکھئے جس کی کوئی گل اناڑی کے ہاتھ کے بنائے ہوئے کھینچی اور کاغذ کے تعزیے کی طرح ٹھیک نہیں۔ حالانکہ اردو زبان مرزا قادیانی کی مادری زبان ہے۔ جب کسی شخص کی فطری زبان کی یہ کیفیت ہے جیسی کہ آگے چل کر ظاہر ہوگی تو اس کی عربی اور فارسی زبان کی شاعری کا تو کیا ہی کہنا۔ اور جبکہ آسمانی باپ بھی خوب جانتا ہے کہ میرا لے پالک اردو زبان تک سے نابلد ہے تو معلوم نہیں عربی میں کیوں الہام کرتا ہے؟ بات یہ ہے کہ لے پالک ریگ ماہی اور سقنقو رکھا گیا ہے تو کھوسٹ آسمانی باپ اُلّو چٹ کرگیا ہے۔ ہم پھر کہتے ہیں کہ شاعری کی سنگلاخ زمین میں قدم مارنا ہے تو موجودہ زمانہ میں امام الشعراء مجدد السنہ مشرقیہ شوکت اﷲ القہار پر ایمان لانا شعراء پر فرض ہے۔ اور اگر کوئی اس معاملہ میں ہچر مچر کرے تو میدان میں آئے اور جہاں تک کا چاہے زور لگائے۔ اگر تحدی کے دنگل میں نہ ٹھونک دیا ہو تو جب ہی کہنا کیونکہ مجدد پر خدا کا ہاتھ ہے۔ جیسا کہ اس کے الہامات سے واضح ہوچکا ہے۔ مرزا قادیانی آریا سے مخاطب ہوکر حسب ذیل تکبندی کرتے ہیں۔ اے آریا سماج پھنسو مت عذاب میں کیوں مبتلا ہو یارو خیال خراب میں مصرعہ اولیٰ میں تو آریا کو عذاب میں پھنسنے سے روکا جاتا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ابھی تک عذاب میں نہیں پھنسے اور مصرعہ ثانیہ میں ان کا مبتلا ہونا ظاہر ہے۔ دو مصرعے اور یہ اختلاف۔ پھر دوسرے مصرعہ میں (یارو) برائے بیت۔ اصلاح ؎ اے آریا سماج پھنسے ہو عذاب میں کیوں مبتلا ہوئے ہو خیال خراب میں